فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں کی جانب سے اپنی مرضی کے تحت تعمیر کردہ تین یہودی کالونیوں کو آئینی شکل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اتوار کے روز کابینہ کے اجلاس میں مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں کی تعمیر کردہ تین کالونیوں "بروحین”، "سنسنا” اور "ریحیلم” کو آئینی شکل دینے کے معاملے پرغور کیا گیا۔ بعد ازاں اسے کابینہ کی خصوصی کمیٹی جس کی سربراہی خود وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کریں گے کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اب حتمی فیصلہ وزیراعظم نیتن یاھو کریں گے۔ جبکہ کمیٹی میں وزیردفاع ایہود باراک ،موشے یعلون اور بنی یبگن جیسے اہم وزراء بھی شامل ہیں۔
قبل ازیں گذشتہ بدھ کو تعطیل کے باوجود پارلیمنٹ کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا تھا جس میں مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں یہودیوں کی طرف سے ازخود کی گئی تعمیرات کو قانونی قراردینے کے بل پربحث کی گئی تھی۔ پارلیمنٹ نے مغربی کنارے اور بیت المقدس میں یہودیوں کی قائم کردہ کالونیوں کو آئینی قراردینے کی سفارش کی تھی، جس کے بعد معاملہ کابینہ کے سپرد کردیا گیا تھا اور گہا گیا تھا کہ وزیراعظم کو حتمی فیصلہ کرنے کا اختیار ہے۔
یہاں یہ امرقابل ذکر رہے کہ انتہا پسند اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو مقبوضہ فلسطینی اور عرب علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے سب سے زیادہ حامی ہیں۔ ان کے تین سالہ دور حکومت میں یہودی توسیع پسندی کے جتنے منصوبوں پر کام کیا گیا ہے ماضی میں کسی دوسری اسرائیلی حکومت نے نہیں کیا۔ نیتن یاھو کی حکومت نے جنگی بنیادوں پریہودی آباد کاری کے سابقہ تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔