(فلسطین نیوز،مرکز اطلاعات) اسرائیلی حکومت نے یہودی آباد کاروں اور فوجیوں پر حملوں میں ملوث قرار دیے گئے فلسطینی نوجوانوں کے خاندانوں کو علاقہ بدرکرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مغربی کنارے اور القدس کے خاندانوں کو غزہ بے دخل کرنے کی تیاریاں شروع کی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے حکومتی مشیر قانون افیخائی مندلیبلیٹ کو ہدایت کی ہے کہ وہ اسرائیل کے سول، سیکیورٹی اور دیگر اہداف پرحملوں میں ملوث فلسطینیوں کے غزہ کی طرف بے دخل کرنے قانونی پہلوؤں پرغور کریں۔اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے مسٹر منڈلبلیٹ کے نام ہاتھ سے لکھا ایک مکتوب ارسال کیا گیا ہے جس میں اس سے کہا گیا ہے کہ وہ فلسطینی مزاحمت کاروں بالخصوص فدائی حملہ آوروں کے اہل خانہ کو غرب اردن اور بیت المقدس سے نکال کر غزہ منتقل کرنے کے قانونی پہلوؤں پرغور کریں۔
مکتوب میں ان فلسطینی شہریوں کی جانب اشارہ کیا گیا ہے جنہوں نے گذشتہ برس اکتوبرکے بعد سے اب تک انفرادی نوعیت کی مزاحمتی کارروائیوں میں اسرئیلی فوجیوں اور یہودی آباد کاروں پر قاتلانہ حملے کیے جس میں تیس سے زائد یہودی ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی حکومت کے ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے خاندانوں کی علاقہ بدری سے اسرائیل کے خلاف جاری مزاحمت میں کمی آسکتی ہے۔ اس لیے بہت سے ماہرین نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ وہ فدائی حملہ آوروں کے خاندان ان کے اپنے شہروں سے نکال کرغزہ بے دخل کردیں۔