اسرائیلی حکام کی جانب سے الخلیل کے اسلامی اوقاف کو مسجد ابراھیمی بند کرنے کا حکمنامہ موصول ہوا جس میں مسجد کو بدھ کی شام سے جمعرات رات تک مسلمانوں کے لیے بند کرنے کا کہا گیا۔ یاد رہے کہ اسرائیلی حکومت یہودی مذہبی تہواروں کے موقع پر مسجد ابراھیمی میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی عائد کردیتی ہے ان دنوں میں صرف یہودی آباد کار ہی مسجد میں اپنی رسوم ادا کرتے ہیں۔
سن 1994ء میں حرم ابراھیمی میں ہونے والے قتل عام کے بعد ’’شمغار‘‘ کمیٹی نے حرم کی راہداریوں کو یہودیوں او رمسلمانوں میں تقسم کردیا تھا۔ اسی طرح کمیٹی نے یہودی عیدوں کے موقع پر سال میں دس دن کے لیے حرم کو مکمل طور پر مسلمانوں کے لیے بند کرنے کا فیصلہ بھی کیا تھا۔ اسلامی اوقاف کے ڈائریکٹر نے عبادت گاہوں کے خلاف اسرائیل کی جارحانہ کارروائیوں پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے اسرائیلی اقدامات کو آسمانی مذاہب اور عبادت کی آزادی پر قدغن قرار دیا۔ انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل کی جانب سے حرم ابراھیمی میں اذان پر پابندی لگانے اور مسلمانوں کو نمازوں سے روکنے کے اقدامات تیز ہوتے جا رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ مسجد ابراھیمی خالص مسلمانوں کی مسجد ہے جس پر یہودیوں کا کوئی حق نہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین