مقبوضہ مشرقی القدس میں مقدس مقامات کے تحفظ کے لیے سرگرم اسلامی مسیحی ایسوسی ایشن اموی دور کے خلفاء کے محلات اور مسجد اقصی کے مراکشی دروازے کو یہودیانے کی اسرائیلی کارروائیوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ اسرائیل نے حرم قدسی اور پورے القدس کو یہودیانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اسرائیلی القدس میں محض ہیکل سلیمانی کے آثار ڈھونڈنے کے لیے کھدائیاں ہی نہیں کر رہا بلکہ اس نے القدس کی اراضی پر اپنا حق ثابت کرنے کے لیے شہر کو یہودی تاریخ سے وابستہ کرنے کے اقدامات بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ذرائع ابلاغ میں شائع ایسوسی ایشن کے بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی حکومت، القدس کی بلدیہ اور اسرائیلی محکمہ آثار قدیمہ مل کر مسجد اقصی سے ابتداء کرتے ہوئے حرم قدسی کے تمام اسلامی مقامات کو یہودیانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اپنے اس منصوبے کے پہلے ہدف کے طور پر مسجد اقصی کو گرا کر اس کی جگہ ھیکل سلیمانی کی تعمیر کی راہ ہموار کی جارہی ہے۔
ایسوسی ایشن کے مطابق اسرائیلی کھدائیوں اور دیگر یہودیانے کے اقدامات نے سارے القدس کو یہودی انتہاء پسند منصوبوں کی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ مسجد اقصی کے جنوب میں اموی دورے کے نیچے کھدائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اپنے بیان میں ایسوسی ایشن نے زور دیا کہ اموی دور کے محلات اور سلوان کالونی القدس کا جزو لا ینفک ہیں۔ اسرائیل کو اس ضمن میں تمام عالمی انسانی قوانین کا احترام کرنا ہو گا۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین