مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مصطفیٰ برغوثی نے ان خیالات کا اظہار رام اللہ میں ناروے کے انسانی حقوق کے کارکنوں کے ایک وفد سے ملاقات میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے فلسطینی شہروں میں یہودیوں کے لیے 12 ہزار 415 مکانات کی تعمیر کی منظوری فلسطینی اتھارٹی سے مذاکرات کے دوران دی ہے۔ اس کےعلاوہ بیت المقدس میں العیسویہ اور الطور کے درمیان ایک بڑا تلمودی پارک بھی اسی توسیع پسندی کا حصہ ہے۔ مصطفیٰ برغوثی نے غیرملکی وفد کو فلسطینی علاقوں میں صہیونی توسیع پسندی کی تصاویر اور ویڈیوز کےذریعے بریفنگ دی۔
اس موقع پر انہوں نے رام اللہ اتھارٹی کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل سے مذاکرات مسجد اقصٰی پرحملوں اور بیت المقدس کو یہودیانے کے لیے حوصلہ افزائی کا موجب بن رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کی املاک غصب کرنے کی جتنی بھی کارروائیاں ہو رہی ہیں وہ فلسطین۔ اسرائیل نام نہاد مذاکرات کا نتیجہ ہیں۔
مصطفیٰ ال برغوثی کا کہنا تھا کہ فلسطینی شہریوں پر یہودی آباد کاروں اور مسلح گروپوں کے حملے اسرائیلی حکومت کی شہ پر ہورہے ہیں، ان پرخاموش رہنے کا کوئی جواز نہیں لیکن فلسطینی اتھارٹی کی مجرمانہ خاموشی نے یہودی غنڈہ گردی کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ انہوں نے مغربی کنارے میں مزاحمت کاروں کے ہاتھوں دو اسرائیلی فوجیوں کے قتل کی تعریف کی اور کہا میں پوری قوم سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ مزاحمت کاروں کو تحفظ فراہم کرے۔ مصطفیٰ برغوثی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ نام نہاد امن مذاکرات کے نتیجے میں مزید کئی حادثات ہوں گے۔ ان بے مقصد مذاکرات کو روکنے کے لیے تمام فلسطینی جماعتوں کو ایک موقف اختیار کرکے مشترکہ جدو جہد کرنی چاہیے۔