فلسطینی مجلس قانون ساز کی رکن منی منصور نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی حملوں اور یہودی آباد کاروں نے مقبوضہ بیت المقدس پر حملوں اور اس کو یہودیانے کی کارروائیاں تیز کردی ہیں جبکہ عرب اور اسلامی دنیا کے حکمران گہری نیند سو رہے ہیں۔
رکن پارلیمانی منی منصور نے خبر رساں ایجنسی ’’قدس پریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس بالخصوص مسجد اقصی کے حوالے سے اپنے منصوبے پر عمل درآمد میں پیش قدمی کر رہا ہے اور اس نے معروضی حالات کے نفاذ کی کوششیں شروع کردی ہیں۔ جس طرح صہیونی حکام نے تاریخی شہر الخلیل میں مسجد ابراھیمی کو مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان تقسیم کردیا ہے اسی طرح اب مسجد اقصی کی تقسیم کے عملی اقدامات شروع کردیے گئے ہیں۔
منی منصور نے القدس کے حوالے سے حالات کو انتہائی خطرناک قرار دیا اور بتایا کہ اسرائیلی حکومت عرب ممالک کے حالات اور یہاں کی حکومتوں کے اپنے مسائل میں مشغول ہونے کے اس عرصے کو استعمال کرتے ہوئے القدس میں تیزی سے یہودی آبادی بڑھا رہا ہے۔ عرب دنیا کے منتشر حالات کو غنیمت سمجھ کر اسرائیل نے شہر کو یہودی رنگ میں رنگنے کے بیک وقت متعدد منصوبے شروع کردیے گئے ہیں۔
فلسطینی خاتون رکن پارلیمان کا کہنا تھا کہ لیکود پارٹی کے پارلیمنٹ میری ریگیف کی جانب سے مسجد اقصی کو تقسیم کرنے کا بیان بلاوجہ نہیں ہے بلکہ یہ عرب واسطہ کاروں کی جانب سے اپنے معاہدوں میں قبلہ اول اور دوسرے مقدس مقامات پر توجہ نہ دینے کا رد عمل ہے۔ انہوں نے القدس کے مفتی شیخ محمد حسین کی گرفتاری کی شدید مذمت کی اور کہا کہ اسرائیل ہمیشہ سے بااثر اور عوام میں اثرو رسوخ رکھنے والی شخصیات کو القدس سے دور رکھنے کی کوششیں کرتا رہتا ہے۔ اس سب کا مقصد القدس اور اس میں موجود اسلامی مقدسات کو تنہا کرنا ہے۔
نہوں نے حوالہ دیا کہ اسرائیل نے گزشتہ سالوں میں القدس سے تعلق رکھنے والے تین اراکین پارلیمان محمد ابو طیر، احمد عطون اور محمد طوطح کو بھی القدس سے نکالا تھا جس کا مقصد مسجد اقصی کے تحفظ کے لیے آواز بلند کرنے والی معروف شخصیات کو اس سے دور رکھنا تھا۔
منی منصور نے زور دیکر کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کو اسرائیلی جارحیتوں پر صرف مذمتی بیان دینے کے بجائے عملی اقدامات اٹھانے چاہیے اور اس ضمن میں عالمی تنظیموں سے رابطہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے عرب دنیا کی حکومتوں کی مجرمانہ خاموشی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ مسجد اقصی صرف فلسطینیوں نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کا قبلہ اول اور تیسرا مقدس ترین مقام ہے جس کی حفاظت کی ذمہ داری بھی سب پر ہے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین