مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق تہنیتی کارڈ پر مسجد اقصیٰ کی ادھوری تصویر کا تنازع اس وقت پیدا ہوا جب شمالی فلسطین کے شہر حیفا میں ’’کریات طبعون‘‘ کے مقام پر ایک اسکول کے بچوں میں عبرانی عید’’بیسح‘‘ کی مبارک بادکےکارڈ زتقسیم کیے گئے۔ ان کارڈز پر مسجد اقصیٰ کی تصویر کا کچھ حصہ تو دکھایا گیا ہے تاہم تصویر میں مسجد کے اہم ترین حصے قبۃ الصخرہ کا کوئی وجود نہیں ہے۔
اس متنازعہ کارڈ کے منظرعام پرآنے کے لیے اسرائیلی کنیسٹ میں شامل عرب کمیونٹی سے منتخب ہونے والے رکن پارلیمنٹ یوسف جبارین اور دیگر سیاسی اور سماجی رہ نمائوں نے جعلی تصویر شائع کیے جانے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسکول کے بچوں میں تقسیم کیے گئے تہنیتی کارڈز پر کمیویٹر کے ذریعے ’’ایڈٹ‘‘ کی گئی ایک تصویر شائع کی گئی ہے۔ اس تصویر میں یہودیوں کے ہاں مسجد اقصیٰ کے اہم مقام’’دیوار براق‘‘[دیوار گریہ] کو بڑے نمایاں انداز میں دکھایا گیا ہے جبکہ الصخرہ اور مسجد کا گنبد کہیں بھی دکھائی نہیں دیتے ہیں۔
یوسف جبارین نے مسجد اقصیٰٗ کی جعلی تصویر کی اشاعت کے بعد اپنے ایک بیان میں صہیونی وزارت تعلیم سے اس کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مسجد اقصیٰ اور پورے فلسطین کی تاریخ مسخ کرکے اسکول کے بچوں کے ذہن بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ فلسطینی بچے اپنی تاریخ بھلا کر وہ کچھ یاد کریں جو من گھڑت کہانیاں صہیونیوں کی جانب سے فلسطین کے بارے میں پھیلا رکھی ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین