اسرائیلی پولیس نے فلسطینی شہریوں کے تعاون سےمسجد اقصیٰ سے ملحقہ وادی سلوان میں باب الرحمۃ الاسلامیہ قبرستان کی صفائی سے روک دیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق بیت المقدس میں مقدس مقامات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیم‘‘الاقصیٰ فاؤنڈیشن’’ نے اپنے ایک بیان میں اطلاع دی ہےکہ جمعرات کے روز مقامی شہریوں کی بڑی تعداد نے اپنی مدد آپ کے تحت بیت المقدس کے الرحمۃ قبرستان کی صفائی کی کوشش کی۔ اس موقع پر پولیس نے انہیں گھیرے میں لے۔ شہریوں اور صہیونی پولیس کےدرمیان دیر تک تکرار جاری رہی۔ صہیونی پولیس نے دھمکی دی کہ اگر فلسطینی قبرستان سے باہر نہ نکلے تو ان پرگولیاں چلائی جائیں گی اور انہیں بھی اسی قبرستان کا حصہ بنا دیا جائے گا۔ ایک پولیس افسر نے کہا کہ وہ فوج کو طلب کرکے قبرستان کو ملیا میٹ کردیں گے اور تمام قبروں کے نشانات مٹا دیں گے۔
خیال رہے کہ بیت المقدس میں الرحمۃ قبرستان مسلمانوں کا تاریخی قبرستان ہے۔ اس میں صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین سمیت بزرگان دین کی بڑی تعداد کی آخری آرام گاہیں بھی موجود ہیں۔ اسرائیل نے قبرستان کے ایک بڑے حصے پرپچھلے چند سالوں کےدوران تعمیرات شروع کر رکھی ہیں۔ مسجد کا 1800 مربع میٹر کا حصہ اس سے الگ کرلیا گیا ہے اور اسرائیلی عدالت کی جانب جاری کردہ ایک فیصلے کے مطابق فلسطینیوں کو اپنی میتیں اس قبرستان میں دفن کرنے سے منع کردیا گیا ہے۔