امریکا کے ایک ممتاز تجزیہ نگاراورفلسطین۔ اسرائیل امن مذاکرات کے لیےخصوصی مندوب مارٹن انڈک نے کہا ہے کہ ان کا ملک جلد ہی فلسطین اوراسرائیل کے سامنے ایک نئی امن تجویز رکھے گا۔
اس تجویزمیں مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں اب تک تعمیر کی جانے والی80 فی صد یہودی کالونیوں پر اسرائیل کا کنٹرول تسلیم کیا جائے گا۔
دوسرے الفاظ میں فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان جاری امن مذاکرات کے نتیجے میں جو متفقہ طورپرامن معاہدہ ہونے جا رہا ہے اس کی رو سے فلسطینی اتھارٹی کو یہودی کالونیوں پراسرائیل کا قبضہ قبول کرنا ہوگا۔ فلسطینی اتھارٹی مقبوضہ عرب علاقوں میں یہودی کالونیوں کےخاتمے کا مطالبہ نہیں کرسکے گا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق امریکی مندوب برائے امن مذاکرات مسٹرانڈک نےان خیالات کا اظہارامریکا میں غیرملکی یہودیوں کے ایک وفد سے گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا ایک نیا امن فارمولہ تیار کررہا ہےجسے قبول کرانے کے لیے فریقین پر دباؤ ڈالا جائے گا۔
اس امن فارمولے میں فریقین کے مطالبات کے پورے ہونے کی ضمانت دی جائے گی۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا مغربی کنارے اور بیت المقدس میں قائم کی گئی یہودی کالونیوں کا کیا بنے گا تو انہوں نے کہا کہ ان علاقوں میں موجود 80 فی صد کالونیوں پر اسرائیل ہی کا کنٹرول ہوگا۔
اسرائیلی اخبا”ہارٹز” کے مطابق امریکی امن مندوب مارٹن اینڈک نے واشنگٹن میں غیرملکی یہودیوں کے وفد سے ملاقات میں امریکا کے مشرق وسطیٰ بارے امن فارمولے پرتفصیل سے روشنی ڈالی۔ یہ امن تجاویز جلد ہی منظرعام پرلائی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ یہ تجاویز فریقین میں سے کسی کے لیے حیران کن نہیں ہیں بلکہ ان پر دونوں فریقوں سے مشاورت بھی ہوتی رہی ہے۔
اب ان تجاویز کوقبول کرنے کے لیے نیتن یاھو اور فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس دونوںکوقائل کیا جائے گا۔یہودیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مارٹن انڈک کا کہناتھا کہ فلسطینی صدر محمود عباس کو بتادیا گیا ہے کہ انہیں اپنی علاقوں میں کچھ یہودی کالونیوں کو قبول کرنا ہوگا جن پر اسرائیل کا کنٹرول ہوگا۔ اس پرصدرعباس کی جانب سے انکار نہیں کیا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ فلسطینی ریاست میں یہودی کالونیوںکے وجود کو تسلیم کر رہے ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین