فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق عمارہ خاندان کی طرف سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ کیل نے انہیں بتایا کہ صہیونی ملٹری پراسیکیوٹر عدالت کے سامنے شاکر عمارہ کے خلاف فرد جرم عائد کرنے میں بری طرح ناکام رہا۔ پراسیکیوٹر کی طرف سے عمارہ پرعائد کردہ الزامات درست ثابت نہیں ہوسکے تاہم اس کے باوجود عدالت نے الشیخ شاکر عمارہ کو چار ماہ کے لیے انتظامی حراست میں منتقل کردیا ہے۔
خیال رہے کہ شاکر عمارہ کو اسرائیلی فوج نے 23 جولائی کو غرب اردن کے شمالی علاقے اریحا میں عقبہ جبر کیمپ سے حراست میں لیا تھا۔ شاکر عمارہ کی گرفتاری حماس کے خلاف اسرائیلی فوج کے کریک ڈاؤن کے دوران عمل میں لائی گئی تھی۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ جنوب مغربی رام اللہ میں قائم اسرائیلی فوجی عدالت’عوفر‘ نے اگلے چند روز میں عمارہ کی انتظامی قید کی سزا نافذ العمل کرنے کا فیصلہ کرنا ہے۔
خیال رہے کہ 55 سالہ شاکر عمارہ متعدد جسمانی امراض کا بھی شکار ہیں۔ یہ ان کی پہلی گرفتاری نہیں۔ وہ اس سے قبل بھی 11 سال تک اسرائیلی زندانوں میں قید رہ چکے ہیں۔
اسرائیلی زندانوں میں قید 6500 فلسطینیوں میں 56 خواتین، 350 بچے، 12 ارکان پارلیمان اور 500 انتظامی قیدی شامل ہیں۔