فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج نے آزادی اظہار پر قدغنیں لگانے کی پالیسی کے تحت فلسطینی ابلاغی اداروں کا گلہ گھونٹتے ہوئے دو درجن سے زائد صحافیوں کو حراست میں لے رکھا ہے۔ گرفتار کیے گئے فلسطینی صحافیوں کو بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ زیرحراست فلسطینی صحافیوں کو صہیونی ریاست کے مظالم کو بے نقاب کرنے کی سزا دی جا رہی ہے۔ جیلوں میں ڈالے گئے چار مریض فلسطینی صحافی اس لیے نشانہ انتقام بنے ہوئے ہیں کہ وہ جیل سے باہر قابض فوج کے جنگی جرائم کو بے نقاب کرنے میں سرگرم عمل رہے ہیں۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ 20 سالہ اسیر صحافی مالک القاضی نے 14 جولائی سے مسلسل بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کی بھوک ہڑتال کو 51 دن گذر چکے ہیں۔ صہیونی جیل انتظامیہ نے القاضی کے مطالبات تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ حتیٰ کہ انہیں علاج کی سہولت بھی فراہم نہیں کی گئی ہے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ مالک القاضی کے پورے جسم میں جگہ جگہ تکلیف ہے۔ دوران حراست اسے ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں اس کی حالت اور بھی ابتر ہو چکی ہے۔
خیال رہے کہ 4 جون 1996ء کو پیدا ہونے والے فلسطینی صحافی مالک القاضی کو صہیونی فوج نے 23 مئی 2016ء کو حراست میں لیا تھا۔ گرفتاری کے بعد اس کے کپڑے اتار دیے گئے اور اس کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر عقوبت خانوں میں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ القاضی پہلے بھی اسرائیلی جیلوں میں چار ماہ تک انتظامی حراست میں قید رہ چکے ہیں۔
صہیونی جیل انتظامیہ نے حال ہی میں 50 سالہ صحافی نجال ابو عکر کو چھ ماہ کے لیے انتظامی حراست میں ڈالا۔ انہیں نو اگست کو حراست میں لیا گیا تھا۔ وہ ماضی میں 13 سال اسرائیلی جیلوں میں قید کاٹ چکے ہیں۔
اسرائیلی جیلوں میں قید 11 فلسطینی صحافیوں کے خلاف اسرائیلی عدالتوں میں مقدمات چل رہے ہیں جنہیں تا حال سزائیں نہیں دی گئی ہیں۔ ان میں ھمام عتیلی، مریض صحافی بسام السائض۔ سامر ابو عیشہ، ناصر الدین خصیب، ھادی صبارنہ ، اسامہ شاھین، احمد الدراویش، محمد الصوص، نضال عمر، منتصر نصار اور حامد النمورہ شامل ہیں۔