فلسطین میں اسرائیلی پولیس اور فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نت نئے نئے واقعات سامنے آ رہے ہیں۔ انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے انکشاف کیا ہے کہ
گذشتہ جمعرات کے روز قابض صہیونی پولیس اہلکاروں نے مقبوضہ بیت المقدس میں سلوان کےمقام پر ایک نو سالہ فلسطینی بچی کو سربازار سڑکوں پر گھیسٹ کر ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔
بیت المقدس میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والی تنظیم”مرکزبرائے انسانی حقوق” کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ جمعرات کے روز دہشت گرد صفت یہودی آباد کاروں نے وادی سلوان میں پہلے فلسطینی شہریوں پر تشدد کیا، جس کے بعد صہیونی پولیس اہلکار بھی انتہا پسند یہودیوں کے ساتھ مل گئے اور ان سب نے مل کر ایک نوسالہ معصوم بچی کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم نے مجرحہ فلسطینی بچی کی والدہ کا ایک بیان بھی نقل کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے صہیونی پولیس اہلکاروں اور یہودیوں کے تشدد کے باعث اس کی بچی نہ صرف جسمانی طورپر زخمی ہوئی ہے بلکہ ذہنی اور نفسیاتی طورپر بھی بری طرح متاثر ہوچکی ہے۔
خیال رہے کہ کم سن فلسطینی لڑکی پر صہیونیوں کے وحشیانہ تشدد کی خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب قابض یہودی پولیس کے ہاتھوں ایک نو سالہ فلسطینی لڑکے پر وحشیانہ تشدد اور اس کی گرفتاری کی ویڈیو نے ایک فلسطین میں ایک کہرام برپا کر رکھا ہے۔ ادھر منگل کے روز مقبوضہ فلسطین کے شہر جنین میں انتہا پسند یہودیوں نے ایک انیس سالہ فلسطینی محمد معالی کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگیا، جسے بعد ازاں مقبوضہ فلسطین کے ایک اسپتال میں لے جایا گیا ہے۔
انسانی حقوق کی ایک تنظیم کا کہنا ہے کہ زخمی فلسطینی نوجوان کو اسپتال میں لے جائے جانے کے بعد ڈاکٹروں کی وردی میں کچھ اہلکار اس سے پوچھ گچھ کرتے رہے۔ انہوں نے اپنے پاس ایک خالی کاغذ اٹھا رکھا تھا اور وہ بار بار اس پر دستخط کرنے کا کہہ رہے تھے تاہم فلسطینی شہری نے اس پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین