فلسطینی حکومت نے اسرائیلی کی جانب سے بنائے گئے پریفر قانون کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ قانون ایک بار پھر فلسطینیوں کی ہجرت کا سبب کا بنے گا۔ حکومت نے کہاکہ فلسطینیوں کو ان کی اراضی سے نکالنے کے حوالے سے لائے گئے اس قانون نے اسرائیل کا مکروہ چہرہ عیاں کردیا ہے۔
غزہ میں حماس کے زیر نگرانی قائم فلسطینی حکومت نے اپنے ہفتہ واراجلاس میں عالمی برادری سے فلسطینی قوم کیخلاف جاری اسرائیل جرائم کو رکوانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ فلسطینیوں کو ہجرت پر مجبور کیا جارہا ہے۔ یوم نکبہ (بڑی مصیبت کا دن) کے موقع پر پریفر قانون کے اجراء کرنے نے ثابت کردیا کہ اسرائیل کا یہ قانون بھی فلسطینیوں کے لیے ایک نیا نکبہ ثابت ہوگا۔ اور اس قانون کے ذریعے بھی فلسطینیوں کی بڑی تعداد کو اسی طرح ہجرت پرمجبور کردیا جائے گا جیسا کہ 1948ء میں قیام اسرائیل کے وقت کیا گیا تھا۔
فلسطینی حکومت نے یہودی آباد کاروں کی جانب سے مسجد اقصی پر مسلسل حملوں کی بھی شدید مذمت کی اور اس صورتحال کو مقدس مقامات کے خلاف انتہائی خطرناک قرار دیا۔ حماس نے عرب اور اسلامی دنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ مسجد اقصی کی حمایت کے لیے فوری حرکت میں آیا جائے۔
فلسطینی حکومت نے عالم اسلام کے نامور عالم علامہ شیخ یوسف قرضاوی کو غزہ کے تاریخی دورے پرمبارک بادی۔ حکومت نے کہا کہ علماء کرام کے اس دورے کی وجہ سے مسئلہ فلسطین کے حوالے سے ساری اسلامی دنیا میں آگہی پیدا ہوگی۔
حکومت نے اسرائیلی فوج کی جانب سے شام پر کیے گئے حملوں کو شدید مذمت کی۔ حکومت کا کہنا تھا کہ یہودی آباد کاروں کی جانب سے مسجد اقصی پر حالیہ حملے انتہائی خطرناک ہے جس پر امت کو ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین