مقبوضہ بیت المقدس کے فلسطینی ذرائع نے بتایا ہے کہ قابض اسرائیلی حکام حال ہی میں الجاھلین عرب خاندانوں کے لئے یورپی تنظیموں کے تعاون سے تعمیر کئے گئے گھروں کو مسمار کرنے کے احکام جاری کر دئیے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ان گھروں کو سال 2012 کے اواخر میں ہونے والے تباہ حال موسم کے نتیجے میں تباہ ہونے والے گھروں کی جگہ تعمیر کیا گیا تھا اور ان کی تعمیر کے لئے مالی تعاون یورپی انسانی حقوق کے اداروں نے کیا تھا۔
اسرائیلی فوج کی سول انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ یورپین فنڈنگ سے تعمیر ہونے والے یہ گھر غیر قانونی اور غیر لائسینسی ہیں اور یہ علاقے کے گھروں کے ڈیزائن سے مختلف ہیں۔
مگر فلسطینی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ ان کے تباہ حال گھروں کو ہی صرف دوبارہ تعمیر کیا گیا تھا اور ان کے علاقے میں ایک بھی میٹر کا اضافہ نہیں کیا گیا تھا۔ اس امر کے باوجود کہ الجاھلین کے رہائشی عیساویہ اور اناطہ کے علاقے کے درمیان 60 سال سے زائد عرصے رہ رہے ہیں اسرائیلی فوج کے قانونی مشیر یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ اس علاقے کے رہائشی علاقے پر زبردستی قابض ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے ان گھروں کی تباہی کے فیصلے کے نتیجے میں 68 فلسطینی خاندان متاثر ہوں گے۔ الجاھلین عرب 1950 کی دہائی میں اس علاقے میں آکر رہائش پذیر ہوئے تھے جب اسرائیلی فوج نے انہیں نقب علاقے سے بے دخل کردیا تھا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین