فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر گذشتہ برس کے وسط میں اسرائیل کی مسلط کردہ وحشیانہ جنگ میں ہزاروں فلسطینیوں کو شہید اور زخمی کرنے کے باوجود صہیونی فوجی مجاھدین کے ہاتھوں اٹھائی جانے والی شرمناک ہزیمت کو بھلا نہیں سکے ہیں۔
دشمن فوجی اب بھی کھلے عام اعتراف کرتے ہیں جولائی دو ہزار چودہ کی جنگ میں فوج کو فلسطینی مجاھدین کے ہاتھوں شکست فاش کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوج کے دو جرنیلوں جنرل یواف گالٹ اور جنرل یائئر نافیہ کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ میں فلسطینی اسلامی تحریک مزاحمت’’حماس‘‘ نے ان کے عزائم خاک میں ملا دیے۔
جنرل یواف گالٹ جو آرمی چیف کے امیدوار بھی تھے نے عبرانی اخبار ’’یدیعوت احرونوت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری فوج نے غزہ پرحملے کے وقف جو اہداف مقرر کیے تھے ان میں ایک اہم ہدف حماس کو راکٹ حملوں کی بھاری قیمت چکانےپرمجبور کرنا تھا لیکن جنگ میں الجھنے کے بعد ہماری فوج کو بھاری قیمت چکانا پڑی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں جنرل گالٹ کا کہنا تھا کہ ہم نے جنگ کو کم سے کم وقت میں ختم کرنے کا پلان بنایا تھا لیکن فلسطینی مزاحمت کاروں کی مسلسل مزاحمت نے ہمیں کئی ہفتوں کی جنگ میں دھکلیل دیا۔ یوں اسرائیل کو اس جنگ میں ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگ میں اسرائیلی فوج کے نہایت تربیت یافتہ جوانوں نے حصہ لیا اور بہترین اسلحہ کا استعمال کیا گیا مگر ہمیں فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاتھوں شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
اسرائیلی جرنیل نے اعتراف کیا کہ حماس کی طاقت ہماری فوج اور انٹیلی جنس اداروں کی سوچ اور اندازوں سے کہیں زیادہ تھی۔ ہم غزہ جنگ کا فیصلہ کرتے ہوئے اس کےبھیانک نتائج اور فلسطینی مزاحمت کاروں کی حقیقی قوت کا ادراک نہیں کرسکے ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین
اسرائیلی فوج کے ایک دوسرے جنرل یائیر نافیہ کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے زیراستعمال سرنگوں کا خاتمہ ہماری فوج کا اولین ہدف تھا مگر ہماری فوج کی صف اول کی قیادت درست فیصلہ کرنے میں ناکام رہی ہے۔
انہوں نے بھی جنرل گالٹ کے اس بیان کی تائید کی کہ سنہ 2014 ء کے دوران حماس کی عسکری قوت کے حوالے سے ہمارے اندازے غلط تھے۔ حماس کے جنگجو جس بے جگری کے ساتھ جنگ لڑے ہم اس کا تصور بھی نہیں کر سکتے تھے۔