فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے فراہم کردہ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ قابض صہیونی حکام نے حراست میں رکھے گئے دو فلسطینی اراکین قانون ساز کونسل محمود رمحی اور نابلس کے یاسر منصور کی انتظامی حراست میں مزید چھ چھ ماہ کا اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انسانی حقوق اور اسیران کی بہبود کے لیے کام کرنے والی تنظیم "اسیران اسٹڈی سینٹر” کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اتوار کے روز صہیونی جیل حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ اکتوبر اور نومبر 2012 ء کو حراست میں لیے گئے دو فلسطینی اراکین قانون ساز کونسل کی انتظامی حراست میں مزید چھ ماہ کی توسیع کی جا رہی ہے۔ خیال رہے کہ محمود رمحی کو مغربی کنارے کے شہر نابلس سے 27 نومبر 2012 اور دوسرے رکن منصور کو 24 نومبر 2012 ء کو ان کے گھرسے اٹھالیا گیا تھا۔ بعد ازاں معلوم ہوا کہ انہیں اسرائیلی جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے جہاں وہ اسرآئیل کی انتظامی حراست میں ہیں۔
قابض فوج نے دونوں اراکین قانون سازکونسل کواسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے ٹکٹ پرپارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے کی پاداش میں حراست میں لیا تھا۔ ان پرالزام عائد کیا گیا تھا کہ سنہ 2008.9 ء کے درمیان غزہ کی پٹی پراسرائیلی فوج کی مسلط کردہ جنگ کے دوران انہوں نے فلسطینی مزاحمت کاروں کی نہ صرف حمایت کی تھی بلکہ فلسطینیوں کو اسرائیلیوں پرحملوں پراکسایا تھا۔
انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق اسرائیلی حکام نے ایک دوسرے فیصلے کے مطابق مغربی کنارے کے دو عام محروسین موئید شراب اور الخلیل کے اسماعیل السویطی کی مدت حڑاست میں بھی توسیع کردی ہے۔ دونوں اسران پہلے ہی اپنی غیرقانونی اور غیراخلاقی حراست کے باعث بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین