رام اللہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی فوجی عدالت نے زیرحراست فلسطینی اسیرہ پندرہ سالہ کی سزا کی موت میں ایک تہائی کمی کا فیصلہ کیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق کلب برائے اسیران کے مندوب جواد بولس کا کہنا ہے 15 سالہ اسیر نتالی شوخہ جو کہ 29 اپریل 2016ء سے18 ماہ قید کے تحت پابند سلاسل ہیں کو گذشتہ روز عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔نتالی شوخہ اس وقت اسرائیل کی’ھشارون‘ جیل میں قید ہیں۔ گذشتہ روز انہیں عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل نے کم عمر اسیرہ کو اسرائیل کی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔ پراسیکیوٹر نے مطالبہ کیا کہ نتالی شوخہ کی مدت حراست میں کمی نہ کی جائے۔
رپورٹ کے مطابق نتالی شوخہ کو قابض فوج نے گذشتہ برس اپریل میں غرب اردن کے وسطی شہر رام اللہ میں رمون کے مقام سے حراست میں لیا تھا۔
گرفتاری کے وقت قابض فوجیوں نے شوخہ کو گولیاں مار کر زخمی کردیا تھا۔ گذشتہ ایک سال سے زیرحراست شوخہ کے ساتھ اس کے اہل خانہ کی صرف ایک بار ملاقات کرائی گئی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ دسمبر میں اسرائیل کی ایک فوجی عدالت کی طرف سے نتالی شوخہ کو اسرائیلی فوجی پر چاقو سے حملے کے الزام میں ڈیڑھ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
فلسطینی اسیران کے ساتھ ان کے اقارب کی ملاقاتوں پر پابندی روز کا معمول ہے۔ صہیونی حکام کی طرف سے غزہ کی پٹی سے آنے والے فلسطینیوں کی بسیں واپس کردی جاتی ہیں مگراسیران کے ساتھ ان کے اقارب کی ملاقاتوں کی اجازت نہیں دی جاتی۔