فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسیر پروفیسر عصام الاشقر فلسطین میں فزکس کے استاد ہیں اور وہ فلسطینی جامعات میں تدریس کے ساتھ ساتھ سائنسی تحقیقات میں بھی سرگرم ہیں۔ انہیں اسرائیلی فوج نے کچھ عرصہ قبل حراست میں لیا تھا۔ گرفتاری کے بعد ان کی صحت بری طرح بگڑتی چلی گئی تھی۔ دوران حراست ان کے دماغ کی شریان پھٹ گئی تھی۔
اسیر پروفیسر عصام الاشقر کا آبائی تعلق مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس سے ہے۔ اسیر پروفیسر کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ گرفتاری سے قبل عصام الاشقر مختلف امراض کی 11 اقسام کی ادویہ استعمال کرتے تھے۔
پروفیسر عصام الاشقر اس وقت اسرائیل کی بدنام زمانہ جزیرہ نماالنقب کی جیل میں قید ہیں۔ اس سے قبل وہ کئی ہفتوں تک دوسری جیلوں میں بھی قید رہ چکے ہیں۔ آئندہ چند ایام کے دوران انہیں’’سالم‘‘ نامی فوجی عدالت میں بھی پیش کیا جائے گا۔
پروفیسر الاشقر نابلس کی جامعہ النجاح میں لیچکرار ہیں اور انہیں سنہ 1999ء کے بعد کئی بار متعدد الزامات کے تحت حراست میں لے کر انتطامی قید میں ڈالا جاتا رہا ہے۔ اس دوران وہ کئی امراض کا بھی شکار ہوئے جن میں بلند فشار خون کی بیماری بھی شامل ہے۔ صہیونی فوج نے حال ہی Â میں 24 نومبر کو پروفیسر الاشقر کو حراست میں لیا تھا۔ جس کے بعد انہیں انتظامی حراست میں منتقل کردیا گیا تھا۔