مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ڈاکٹر عزیز دویک کےاہل خانہ نے بتایا کہ اتوار کے روز اسرائیل کی "عوفر” نامی ایک فوجی عدالت میں ڈاکٹر عزیز دویک کے مقدمہ کی سماعت کی گئی۔ عدالت میں ان کے خلاف تین سال قبل مغربی کنارے میں مزاحمت کی حمایت میں نکالی گئی ریلیوں سے خطاب کرنے کا الزام عاید کیا گیا ہے اور اسی الزام کے تحت ان کے خلاف عدالتی کارروائی شروع کی گئی ہے۔ اب تک انہیں 14 بار عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔
اہل خانہ نے بتایا کہ 66 سالہ ڈاکٹر دویک کے خلاف اسرائیلی ملٹری پراسیکیوٹر کی جانب سے جو درخواست دی گئی ہے اس میں انہیں 14 ماہ قید کی سزا کی تجویز دی گئی ہے تاہم ڈاکٹر دویک کے وکلاء نے صہیونی اٹارنی جنرل کے موقف کو غیر منطقی قرار دے کراسے مسترد کردیا ہے۔
اہل خانہ کے ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ "عوفر” عدالت کے ایک جج کا کہنا تھا کہ آئندہ کی سماعت میں ڈاکٹر دویک کے خلاف جاری مقدمہ کا فیصلہ سنایا جائے گا۔
خیال رہے کہ ڈاکٹر عبدالعزیز الدویک سنہ 2006ء میں فلسطین میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کی ٹکٹ پر الخلیل شہر سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ انتخابات میںکامیابی کے بعد صہیونی فوج نےانہیں حراست میں لے لیا تھا۔چار سال تک جیل میں رکھنے کے بعد دو سال قبل رہا کیا گیا مگر چند ماہ بعد دوبارہ حراست میں لے لیا گیا۔
پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر عزیزدویک ایک انجینیر ہیں اور انہوںنے امریکا کی پنسلوینیا یونیورسٹی سے پلاننگ اینڈ کسنٹرکشن میں پی ایچ ڈی کررکھی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین