غزہ ( فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل غزہ پٹی میں اسرائیلی فوج کی حالیہ بربریت اور فلسطینیوں کی ہلاکتوں پر کوئی بھی مذمتی قرار داد منظور کرنے میں ناکام ہو گئی۔ غزہ پٹی اور مغربی کنارے میں پر امن ریلیوں کے خلاف اسرائیلی کریک ڈاؤن کا نشانہ بننے والوں کے سوگ میں فلسطین کے تمام شہروں میں ہفتے کے روز مکمل ہڑتال دیکھنے میں آئی۔
فلسطینی وزارت صحت کے اعلان کے مطابق "یوم الارض” کے موقع پر ہونے والے پر امن مطاہروں کے دوران غزہ پٹی میں 17 فلسطینی جاں بحق اور 1500 کے قریب زخمی ہو گئے تھے جب کہ مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی فائرنگ اور شیلنگ سے تقریبا 120 فلسطینی زخمی ہوئے۔فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق توقع ہے کہ احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ مئی کے نصف تک جاری رہے گا جب کہ اسرائیلی غاصبانہ ریاست کے قیام کو 70 برس پورے ہو جائیں گے۔ ادھر اسرائیلی عسکری ترجمان نے دھمکی دی ہے کہ تشدد کا سلسلہ جاری رہنے کی صورت میں اسرائیلی فوج کے رد عمل کا دائرہ وسیع ہو جائے گا۔
دوسری جانب سیاسی میدان میں سفارت کاروں نے بتایا ہے کہ امریکا نے ہفتے کے روز سلامتی کونسل کی جانب سے بیان کے اجرا میں رکاوٹ پیدا کر دی۔ بیان میں اسرائیل کے خود کو قابو میں رکھنے اور غزہ پٹی میں اسرائیلی فائرنگ سے 17 فلسطینیوں کے جاں بحق ہونے کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا جانا تھا۔
سلامتی کونسل میں عرب دنیا کی نمائندگی کے حوالے سے کویت نے ایک بیان کا مسودہ پیش کیا تھا۔ اس میں خاص طور پر اسرائیلی فوج کی براہ راست فائرنگ ، ربڑ کی گولیوں اور آنسو گیس کی شیلنگ کے نتیجے میں تقریبا ڈیڑھ درجن فلسطینیوں کے جاں بحق اور ڈیڑھ ہزار کے زخمی ہونے کی "آزادانہ اور شفاف تحقیقات” کا مطالبہ کیا گیا۔
تاہم کویت کی طرف سے جمعے کے روز پیش کیا جانے والا مسودہ ہفتے کے روز سلامتی کونسل میں امریکا کی طرف سے اعتراض کی نذر ہو گیا۔
بیان کے مسودے میں سلامتی کونسل کے ارکان نے تمام فریقوں سے خود کو قابو میں رکھنے اور مزید جارحیت سے رکنے کا مطالبہ کیا اور مشرق وسطی میں اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے بیچ امن عمل کے امکانات کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
سلامتی کونسل کے ارکان نے بیان میں غزہ پٹی کی سرحد پر حالیہ صورت حال کے حوالے سے اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا اور پر امن احتجاج کے حق کو باور کراتے ہوئے فلسطینیوں کی جانوں کے جانے پر افسوس کا اظہار کیا۔