رپورٹ کے مطابق قباطیہ کے سیکڑوں شہریوں کو یہ سزا شہر کے قصبے کے تین فلسطینی مزاحمت کاروں کے بیت المقدس میں یہودی فوجیوں پر حملوں کی پاداش میں دی ہے۔
صہیونی حکام کی جانب سے قباطیہ قصبے کا تین روز سے محاصرہ ختم کرتے ہی اعلان کیا ہے کہ قصبے میں رہنے والے چھ سو شہریوں کے دوسرے علاقوں میں کاوربار اور کام کاج کے لیے جاری کردہ پرمٹ منسوخ کردیے ہیں۔
جنین کے ایوان صنعت وتجارت کے چیئرمین ھشام مساد نے کہا کہ صہیونی حکام نے انہیں بتایا ہے کہ قباطیہ کے رہنے والوں کو فلسطین کے سنہ 1948 ء کے مقبوضہ علاقوں میں کام کاج کے لیے اجازت نامے نہیں دیے جائیں گے۔ جن شہریوں کو اجازت نامے دیے گئے تھے ان سے پرمٹ منسوخ کردیے گئے ہیں۔
مساد نے بتایا کہ صہیونی کا کہنا ہے کہ انہوں نے مجموعی طورپر 600 فلسطینیوں کے ورک پرمٹ منسوخ کردیے ہیں جس کے بعد وہ سنہ 1948 ء کے علاقوں میں نہ تو کام کاج کے لیے جا سکیں گے اور نہ ہی انہیں وہاں کاروبار کی اجازت ہوگی۔
قبل ازیں قباطیہ کے ٹیکسی ڈرائیوروں اور کاروباری شخصیات نے بتایا تھا کہ انہیں وجہ بتائے بنا سنہ 1948 ء کے مقبوضہ علاقوں میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔
مقامی تاجروں نے بتایا کہ وہ معمول کے مطابق اپنے کاروباری کاموں کے لیے دوسرے شہروں میں جانے لگے تو اسرائیلی فوجیوں کی قائم کردہ چیک پوسٹوں پر ان کے اجازت نامے ان سے لے کر پھاڑ ڈالے۔