فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے عبرانی اخبار’’ہارٹز‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ صہیونی حکومت نے یہودی طلباء طالبات کو ارض فلسطین سے مربوط بنانے کے لیے ایک نئی اسکیم تیار کی ہے۔ اس نئی اسکیم کے ذریعے اسرائیل طلباء کو سرزمین فلسطین کے ساتھ اپنا تشخص مضبوط کرانے کے لیے کوشاں ہے۔ بہ ظاہر اس منصوبے کو یہودی طلباء میں ’زرعی اقدار‘ سے روشناس کرنا ہے مگر اس منصوبے کی آڑ میں فلسطین میں یہودیت کا فروغ اور یہودی طلباء کے ذہنوں میں فلسطینی سرزمین سے محبت پیدا کرنے کی مذموم کوشش کرنا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی وزارت زراعت کی جانب سے ایک نئی دستاویز سامنے لائی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وزارت زراعت، تعلیم اور تعلیمی و سیاسی سیکٹر میں کام کرنے والی تنظیم ’’ھویہ‘‘ نے مل کر طلباء کو ارض فلسطین جوڑنے کے لیے ایک نیا منصوبہ تیار کیا ہے۔ اس منصوبے پر سالانہ ایک ملین ڈالر کے برابر رقم خرچ کی جائے گی۔ وزارت زراعت اور ’جیوش ہوم‘ کے سربراہ اوری ارئیل کے درمیان اس منصوبے پرعمل درآمد کے لیے ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔
درایں اثناء مقبوضہ فلسطین میں فلسطینیوں کی نمائندہ فالو اپ کمیٹی کے ترجمان رجا شحادہ کا کہنا ہے کہ فلسطین میں یہودیت کے فروغ کے لیے مذکورہ پروگرام نسل پرستانہ ہے جس کا مقصد صرف یہودی طلباء ہیں جب کہ اس پروگرام میں عرب طلباء کو مستثنیٰ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ طلباء کے لیے کوئی بھی پروگرام وزرات تعلیم کے توسط سے ہونا چاہیے نا کہ وزارت زراعت کے راستے۔ اس طرح کے تمام مقاصد کا ایجنڈا صرف فلسطینی سرزمین کے ساتھ یہودی طلباء کی شناخت مربوط کرنے کی مذموم کوشش ہے۔