مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) امریکا میں ری پبلیکن پارٹی کے حمایت یافتہ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد جہاں ایک طرف اسرائیل کو اپنے ظالمانہ اور توسیع پسندانہ اقدامات کے لیے ایک پشتی بان میسرآ گیا ہے وہیں فلسطینی عوام میں سخت مایوس پائی جا رہی ہے۔
فلسطین میں رائے عامہ کے ایک تازہ جائزے میں کہا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی سے فلسطینی عوام کی اکثریت سخت مایوس ہے۔ فلسطینی شہریوں کی اکثریت کا خیال ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ صرف اسرائیل کی حمایت اور اس کے دفاع میں اقدامات کریں گے۔ ان کے دور میں فلسطین۔ اسرائیل تنازع کے حل میں کسی قابل ذکر پیش رفت کی کوئی توقع نہیں کی جاسکتی۔فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ’القدس میڈیا وکمیونیکیشن سینٹر‘ اور ’فریڈ ریچ ایبرٹ‘ فاؤنڈیشن کے اشتراک سے کیےگئے سروے میں 53.7 فی صد فلسطینی شہریوں نے ڈونلڈ ٹرمپ سے سخت مایوسی کا اظہار کیا۔ فلسطینیوں کی اکثریت کا کہنا ہے کہ انہیں ڈونلڈ ٹرمپ سے کسی خیر کی توقع نہیں۔ سروے میں حصہ لینے والے صرف 4.7 فی صد فلسطینیوں نے ٹرمپ کو مسئلہ فلسطین کے حل کے حوالے سے پربہتر خیال کرتے ہوئے ان سے امیدیں وابستہ کی ہیں۔
سنہ 2009ء میں سابق صدر باراک اوباما کی آمد کے موقع پر بھی رائے عامہ کے ایک جائزے میں 28.1 فی صد فلسطینیوں نے ان سے توقعات وابستہ کی تھیں جب کہ 18.9 فی صد نے ان سے مایوسی کا اظہار کیا تھا۔
رائے عامہ کے تازہ جائزے میں 48.5 فی صد فلسطینیوں کا خیال ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دور حکومت میں فلسطین۔ اسرائیل تنازع کے منصفانہ حل کے مواقع مزید کم ہوجائیں گے جب کہ 5.1 فی صد کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی آمد سے تنازع فلسطین کے حل کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ تقابلی طور پر دیکھا جائے تو سنہ 2009ء میں 35.4 فی صد فلسطینیوں نے باراک اوباما سے یہ توقع وابستہ کی تھی کہ ان کے دور میں مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کی راہ ہموار ہوگی جب کہ 11.5 فی صد نے اس کی مخالفت کی تھی۔