اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو مغربی کنارے اور بیت المقدس میں فلسطینیوں کی مزاحمتی کارروائیوں میں چار یہودیوں کی ہلاکت کے بعد ہسٹیریا کا شکار ہوگیا ہے اور انہوں نے مغربی کنارے پر باضابطہ اور بلا روک ٹوک جنگ مسلط کرنے کی دھمکی دی ہے۔
ذرائع کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے چار گھنٹے طویل جاری رہنے والے ہنگامی سیکیورٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کے مختلف آپشنز زیرغور ہیں۔ کسی بھی وقت غرب اردن میں مزاحمت کاروں کے خلاف باضابطہ جنگ شروع کی جاسکتی ہے۔انہوں نے یہودی آباد کاروں کو قتل کرنے والے فلسطینی شہریوں کے مکانات فوری طورپر منہدم کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں پر حملے کرنے یا حملوں پر اکسانے والوں کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ ایسے عناصر کو پوری طاقت سے کچل دیا جائے گا۔
اجلاس میں بیت المقدس میں بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کرنے اور فلسطینیوں کو انتظامی حراست میں ڈالنے کا بھی فیصلہ کیاگیا۔
اجلاس میں نابلس میں بیت فوریک کے مقام پر جمعرات کی شام فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملے میں دو یہودی آباد کاروں کے قتل کے واقعے کی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطین میں مزاحمت کاروں کی سرگرمیوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ آنے والے دنوں میں اس میں مزید شدت پکڑنے کا اندیشہ ہے۔ اجلاس میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملے روکنے کے لیے مزید اقدامات کا بھی فیصلہ کیا گیا تاہم ان کی تفصیلات سامنے نہیں آ سکیں۔