اسرائیلی اخبار "یدیعوت احرونوت” کو انٹرویو میں مسٹر شاباس کا کہنا تھا کہ ہم وقت کو پیچھے نہیں لے جا سکتے ہیں۔ اگر ہمارے لیے ایسا ممکن بھی ہو جائے تب بھی ہم نئی کمیٹی تشکیل نہیں دیں گے۔ غزہ میں اسرائیل کے جنگی جرائم کی تحقیقات کے حوالے سے جب بھی کمیٹی بنی اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اس کے مد مقابل کھڑے ہوں گے۔ نیتن یاھو نے انسانی حقوق کی ہرکمیٹی کو اسرائیل کے خلاف قرار دے کر اس کے ساتھ عدم تعاون کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا انہوںنے تنظیم آزادی فلسطین کو قانونی امور میں مشاورت فراہم کی تھی یا نہیں تو ان کا کہنا تھا کہ میں پیشے کے اعتبار سے ایک قانون دان ہوں۔ بین الاقوامی اداروں اور حکومتوں کو ان کی رہنمائی کے لیے مشاورت فراہم کرنا میری پیشہ وارانہ ذمہ داری ہے۔ میں کسی کی جانب دار نہیںکرتا اور نہ میں فلسطینیوں کی نمائندگی کرتا ہوں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کا تحقیقاتی کمیٹی کی سربراہی سے استعفیٰ اسرائیل کی کامیابی ہے؟ تو شاباس نے کہا کہ اسرائیل کی فتح یا شکست کا فیصلہ اس وقت ہوگا جب تحقیقاتی کمیٹی کے نتائج سامنے آئیں گے۔ میرے استعفے کو اسرائیل کی فتح تسلیم کرنا بچگانہ سوچ کے سوا کچھ نہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین