جدہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسلامی تعاون تنظیم ’او آئی سی‘ نے اسرائیلی عدالت کی طرف سے مسجد اقصیٰ کو یہودیوں کا مقدس مذہبی مقام قرار دینے کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کو عالم اسلام کے خلاف جنگ اور تصادم کی سازش قرار دیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ’او آئی سی‘ کے سیکرٹری جنرل یوسف بن احمد العثیمین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ کو اسرائیلی عدالت سے یہودیوں کا مقدس مذہبی مقام قرار دینا مذہبی اشتعال انگیزی ہے جس کے نتیجےمیں خطے میں مذہبی جنگ چھڑنے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی مجسٹریٹ عدالت کے فیصلے کی کوئی حیثیت نہیں کیونکہ تمام مذاہب اور عالمی قوانین میں مسجد اقصیٰ پر مسلمانوں ہی کا حق تسلیم کیا گیا ہے۔ او آئی سی کا کہنا ہے کہ اسرائیل بیت المقدس، حرم قدسی کو یہودیانے کی سازشوں کے لیے مسجد اقصیٰ پر قبضے کی کوشش کررہا ہے۔
اسرائیل جانتا ہے جب تک مسجدد اقصیٰ مسلمانوں کے پاس ہے اس وقت تک وہ حرم قدسی پر اپنے پنجے مضبوط نہیں کرسکتا۔ یہی وجہ ہے کہ صہیونی ریاست کی تمام توجہ اس وقت بیت المقدس کی اسلامی اور مسیحی مقدسات کو نشانہ بنارہا ہے۔
یوسف بن عثیمین کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست کی طرف سے جنیوا معاہدوں اور اقوام متحدہ کی مسجد اقصیٰ کے بارے میں قراردادوں کو بھی دانستہ طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ اسرائیلی ریاست کے اقدامات سے خطے میں ایک نئی مذہبی جنگ چھڑنے کا خطرہ ہے۔
اسلامی تعاون تنظیم نے تمام رکن مسلمان ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ قبلہ اوّل کے دفاع کے لیے اپنی اخلاقی اور سیاسی ذمہ داریاں پوری کریں اور مسجد اقصیٰ کو لاحق خطرات کے انسداد کے لیے موثر اور ٹھوس حکمت عملی اختیار کریں۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیل کی ایک مجسٹریٹ عدالت نے اپنے فیصلے میں مسجد اقصیٰ کو یہودیوں کی مقدس عبادت گاہ قرار دیتے ہوئے یہودیوں کو اس میں داخل ہونے اور تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات ادا کرنے کی کھلی اجازت دے دی تھی۔ اسرائیلی عدالت کے فیصلے کے بعد Â عالم اسلام کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔