(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی حکام اور اردنی حکومت کے درمیان مسجد اقصی میں مانیٹرنگ کے لیے کیمروں کی تنصیب کے معاملے پر گہرے اختلافات سامنے آئے ہیں جس کے نتیجے میں کیمروں کی تنصیب کا معاملہ ٹھپ ہوگیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پچھلے سال ستمبر میں اردنی اور اسرائیلی حکومت کے درمیان طے پایا تھاکہ مسجد اقصیٰ میں یہودی آباد کاروں کی آمد ورفت کو مانیٹر کرنے کے لیے خفیہ کیمرے نصب کیے جائیں گی تاہم صہیونی حکومت نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کیمروں کی جگہ تبدیل کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس سازش کا مقصد یہودی آباد کاروں کو تحفظ دینا اور فلسطینی نمازیوں کی مانیٹرنگ کرنا تھا۔ اردنی حکومت کی طرف سے تمام تجاویز مسترد کردی ہیں جس کے بعد خفیہ کیمروں کی تنصیب کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔رپورٹ میں بتایا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں مانیٹرنگ کے لیے خفیہ کیمروں کی تنصیب کے حوالے سے اردن اور تل ابیب کے درمیان رابطے قائم ہیں مگر فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ کسی قسم کا رابطہ نہیں ہوسکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور اردن مسجد اقصیٰ میں مانیٹرنگ کیمروں کے لیے جگہوں کے تعین پر اتفاق نہیں ہوسکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حرم قدسی میں خفیہ کیمروں کی تنصیب کا معاملہ رواں سال اپریل میں یہودیوں کی عیدالفصح کی آمد تک طے نہ پاسکا تو مسجد اقصی میں ایک بار پھر کشیدگی پیدا ہوسکتی ہے۔
اسرائیلی حکومت کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں کیمروں کی تنصیب کے حوالے سے اردن کے ساتھ بات چیت سست روی کا شکار ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کو اندازہ ہے کہ اگر مسجد اقصیٰ میں مانیٹرنگ کیمرے نصب نہیں کیے جاتے تو اس کے نتیجے میں یہودیوں اور فلسطینیوں میں کشیدگی پیدا ہوسکتی ہے۔