(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے سرنگوں کی کھدائی روکنے میں ناکامی پر قابض صہیونی فوج کو عوامی، سیاسی اور سماجی حلقوں کی جانب سے کڑی تنقید کا سامنا کرنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حال ہی میں اسرائیلی اخبارات میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں غزہ میں سرنگوں کی کھدائی روکنے میں اسرائیلی فوج کی ناکامی پر کڑی نکتہ چینی کی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں مزاحمت کار سنہ 1948 ء کے علاقوں تک رسائی کے لیے زیرزمین سرنگوں کا استعمال کررہے ہیں مگر صہیونی فوج ان سرنگوں سے نمٹنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔رپورٹ میں سابق اسرائیلی جج یوسف شابیرا کی جانب سے فلسطینی سرنگوں سے نمٹنے میں ناکامی پرصہیونی فوج کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ مسٹر شابیرا ک کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کا زیرزمین سرنگیں کھودنے کا سلسلہ جاری رکھنا اوراسرائیل کے سیکیورٹی اداروں کی جانب سے اس کی روک تھام میں لاپرواہی برتنا نہایت تشویشناک ہے۔ اس سے فوج کی کمزوری کھل کرسامنے آتی ہے۔
خیال رہے کہ سنہ 2014 ء میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو نے غزہ کی پٹی میں سرنگوں کی کھدائی کے خلاف سخت کارروائی کی دھمکی دی تھی اور کہا تھا کہ غزہ میں کھودی گئی سرنگیں یہودی شہریوں اور فوجیوں کے اغواء کے لیے سنگین خطرہ ہیں کیونکہ فلسطینی مزاحمت کار ان سرنگوں کی مدد سے یہودی فوجیوں کو اغواء کرسکتے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو نے حال ہی میں اپنے اس موقف کا اعادہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ہم پرغزہ کی پٹی میں کھودی گئی سرنگوں سے حملہ ہوتا ہےاس کے رد عمل میں حماس کو بھاری قیمت چکانا ہوگی۔