واشنگٹن (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) امریکا کے محکمہ خزانہ نے فلسطینی جماعت حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کا نام دہشت گردوں کی بلیک لسٹ میں شامل کر لیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’اسماعیل ہنیہ کے حماس کے عسکری ونگ کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔ وہ شہریوں سمیت اسرائیل کے خلاف مسلح جدوجہد کے وکیل رہے ہیں‘‘۔بیان میں اسماعیل ہنیہ پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ ’’ وہ اسرائیلی شہریوں کے خلاف دہشت گردی کے حملوں میں ملوث رہے ہیں۔ حماس دہشت گردی کے حملوں میں 17 امریکیوں کی ہلاکتوں کی ذمے دار ہے‘‘۔
اسماعیل ہنیہ کا نام اب امریکی محکمہ خزانہ کی پابندیوں کی بلیک لسٹ میں بھی شامل کر لیا گیا ہے۔اس کے تحت اگر امریکا میں ان کے کوئی اثاثے ہیں، تو انھیں ضبط کر لیا جائے گا اور کوئی بھی امریکی شہری یا کمپنی ان کے ساتھ کاروبار یا لین دین نہیں کرسکے گی۔
رپورٹ کے مطابق امریکا نے ایک فلسطینی گروپ ’’الصابرین‘‘ اور مصر سے تعلق رکھنے والی حسم ملیشیا کو بھی دہشت گرد قرار دے کر بلیک لسٹ کردیا ہے۔
اسماعیل ہنیہ اس وقت غزہ میں مقیم ہیں اور حماس کے تنظیمی سربراہ ہیں۔ دہشت گردوں کی فہرست میں ان کے نام کی شمولیت دراصل امریکا کا اسرائیل کی طرف داری میں فلسطینیوں کے خلاف دوسرا بڑا جارحانہ اقدام ہے۔ اس سے مشرقِ وسطیٰ میں موجود کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 6 دسمبر 2017ء کو یک طرفہ طور پر مقبوضہ القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے اور وہاں تل ابیب سے امریکی سفارت خانہ منتقل کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔ ان کے اس فیصلے کے خلاف فلسطینیوں اور عربوں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا تھا۔