رپورٹ کے مطابق ہفتے کے روز برلن سمیت مختلف شہروں میں بھوک ہڑتالی صحافی محمد القیق کے ساتھ یکجہتی کے لیے مظاہرے کیے گئے۔ مظاہروں کا اہتمام جرمنی میں ‘‘فلسطین سوسائٹی’’ کی جانب سے کیا گیا تھا۔ مظاہرین نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں، جرمن حکومت اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھوک ہڑتالی صحافی محمد القیق کی جان بچانے کے لیے اپنا اثرو رسوخ استعمال کریں اور اس کی صہیونی جیل سے رہائی یقینی بنانے کے لیے اس کی مدد کریں۔
ادھر جرمنی کے مغربی شہر بوخوم میں بھی ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ اس ریلی میں فلسطینی بچوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔ مغربی جرمنی کے شوگار شہر میں بھی ایلی ریلی نکالی گئی جس میں فلسطینی بچوں اور بھوک ہڑتالی صحافی کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں اسرائیلی مظالم کا شکار فلسطینی بچوں اور بھوک ہڑتال کرنے والے صحافی محمد القیق کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں اور وہ فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کے خلاف شدید نعرے بازی کررہے تھے۔
ادھرجرمنی میں فلسطینی اور عرب شہریوں کی نمائندہ تنظیموں نے جرمن چانسلر انجیلا میریکل کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے جس میں ان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل میں انتظامی حراست کے غیرقانونی اور ظالمانہ سزاؤں کے خاتمے کے لیے کردار ادا کریں۔ مکتوب میں لکھا گیا ہے کہ اسرائیل کی جیلوں میں بغیر کسی الزام کے 700 فلسطینیوں کو محض انتظامی حراست کے تحت پابند سلاسل کیا گیا ہے۔