(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف اپنے جنگی جرائم چھپانے کے لیے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو ایک بارپھر کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عالمی ادرے کو’’اندھا اور بہرہ‘‘ قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے صدر دفتر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی سفیر ’’ایویتار مانور‘‘ نے حقوق کونسل کی پالیسیوں پر کڑی نکتہ چینی کرتےہوئے انہیں حقائق کے منافی قرار دیا۔اسرائیلی سفیرنے اپنی تقریرمیں کہا کہ حقوق کونسل صرف اسرائیل کے خلاف قراردادیں منظور کرتی ہے۔ اسے دنیا میں اور کہیں بھی انسانی حقوق کی پامالیاں دکھائی نہیں دیتیں۔ یوں انسانی حقوق کونسل اندھی اوربہری ہوچکی ہے جسے اسرائیل کے سوا اور کچھ دکھائی نہیں دیتا۔
اسرائیلی سفیر نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل خود کشی کی راہ پرچل رہی ہے۔ دنیا میں اسرائیل کے علاوہ بھی کئی خطے ایسے ہیں جہاں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں ہو رہی ہیں مگرحقوق کونسل کوصرف اسرائیل ہی دکھائی دیتا ہے۔
اپنیی تقریر میں اسرائیلی سفیرنے کہا کہ شام میں حکومتی مظالم سے 48 لاکھ لوگ گھربار چھوڑنے کے بعد سنگین مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔ یمن میں 76 لاکھ افراد بے گھر ہوئے اورانہیں کھانے کو خوراک تک میسرنہیں۔ ایسے میں اقوام متحدہ کی حقوق کونسل کا اسرائیل کے خلاف مذمتی قراردادیں منظور کرنا حیران کن ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل پر فلسطینیوں کی طرف داری کا الزام پہلی بارعائد نہیں کیا گیا۔ سنہ 2012 ء اور 2013 ء کے دوران 20 ماہ تک اسرائیل نے حقوق کونسل کا بائیکاٹ کیے رکھا۔