اردن میں سماجی تنظیموں اور سول سوسائٹی کی جانب سے "دشمن کا بائیکاٹ” کے عنوان سے اسرائیل کے خلاف ہر سطح پر بائیکاٹ کی مہم شروع کر رکھی ہے۔
مہم چلانے والے گروپوں نے بازاروں میں اسرائیلی برانڈ کی مصنوعات کی فروخت کی شدید مذمت کرتے ہوئے تاجروں سے کہا ہے کہ وہ مظلوم فلسطینی عوام پر مظالم ڈھانے والے صہیونی دشمن کی مصنوعات کا ہر سطح پر بائیکاٹ شروع کریں۔ انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی مصنوعات کا ہر سطح پر بائیکاٹ کیا جائے چاہے ان پر "میڈ ان فلسطین” ہی کا لیبل کیوں نہیں لگایا گیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اردن میں اسرائیل سے تعلقات کی مخالف عوامی کمیٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بعض تجارتی ادارے اسرائیل سے سبزیاں اور پھل عمان لانے کے بعد ان پر فلسطین کا لیبل لگا کر قوم کو بے وقوف بنا رہے ہیں اور اس طرح صہیونی مصنوعات کو اردن کے بازاروں میں پھیلایا جا رہا ہے۔
عوامی کمیٹی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تنظیم کے کارکنوں نے یہ بات نوٹ کی ہے کہ گذشتہ کئی ماہ سے اسرائیل سے سبزیاں اور پھل عمان لائے جا رہے ہیں اور ان پر اسرائیل کی شناخت ختم کرکے انہیں فلسطینی قرار دے کر لوگوں کو فروخت کیا جا رہا ہے۔
بیان میں اردن کی کاروباری برادری پر زور دیا گیا کہ وہ اپنے فائدے کے لیے قوم کے ساتھ فراڈ نہ کریں۔ اسرائیل سے آنے والی تمام مصنوعات کو الگ رکھیں اور ان کی فروخت پر پابندی لگائیں۔ صہیونی ریاست کی طرف سے آنے والے سامان کو فلسطینی قرار دے کر فروخت کرنا اردن کے قومی مفاد میں نہیں بلکہ یہ مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ بھی ایک دھوکہ ہے۔ یہ ایک قسم کی ملاوٹ ہے اور ملاوٹ کرنے والوں کا انجام خوفناک ہوگا۔
مزاحمتی کمیٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اردنی پارلیمنٹ اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی قراردادیں منظور کرچکی ہے لیکن اس کے علی الرغم یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ آیا حکومت کیوں کر صہیونی مصنوعات کو ملک کے بازاروں میں لانے کی اجازت فراہم کر رہی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین