رپورٹ کے مطابق اردنی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ فلسطینی تحریک مزاحمت کی حمایت کو ’جرم‘ قرار دینے کا فیصلہ درست ہے اور اس فیصلے کے تحت دی گئی سزاؤں کو برقرار رکھا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ اردن کی ایک ریاستی عدالت نے گذشتہ برس جولائی میں اپنے ایک فیصلے میں انجینیرنگ یونین کے 14 ارکان کو فلسطینی تحریک مزاحمت کی حمایت کی پاداش میں ایک سے پانچ سال قید اور جرمانوں کی سزائیں سنائی تھیں۔ ان میں عبدالرحمان الحسن، انجینیر غسان دوعر کو پانچ سال قید اور جرمانہ، انجینیر احمد سمیر کو 10 سال قید[جسے بعد ازاں کم کرکے پانچ سال کردیا گیا تھا] اور جرمانہ، یونیورسٹی کے طالب علم محإد القرنہ کو پانچ سال جسے بعد ازاں تین سال کردیا گیا تھا کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔ اسرائیل کی جیلوں میں قید دو اردنی شہریوں کو بھی اردنی عدالت نے عدم موجودگی میں پندرہ سال قید کی سزائیں سنائی ہیں۔