خیال رہے کہ اردن نے اسرائیل میں متعین اپنے سفیر کو پانچ نومبر 2014ء کو مسجد اقصیٰ پر یہودی آباد کاروں کے حملوں اور صہیونی حکومت کی جانب سے مسجد اقصیٰ کو نمازیوں کے لیے بند کیے جانے کے بعد واپس بلا لیا تھا۔ اردنی حکومت کا کہنا تھا کہ سفیر کی واپسی مشاورت کے لیے کی گئی ہے تاہم مشاورت کا سلسلہ تین ماہ تک طویل ہوگیا۔
اردنی حکومت کے ترجمان اور وزیر اطلاعات محمد المومنی نے سوموار کو بتایا کہ اسرائیل میں متعین سفیر ولید عبیدات کو دوبارہ اسرائیل روانہ کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سفیر کی واپسی مسجد اقصیٰ کے حوالے سے صورت حال خراب ہونے کے بعد صلاح مشورے کے لیے ہوئی تھی تاہم اب چونکہ مسجد اقصیٰ کے حوالے سے حالات معمول پر آچکے ہیں۔ گذشتہ جمعہ کو مسجد اقصیٰ میں 65 ہزار فلسطینیوں نے نماز جمعہ ادا کی۔ یہ ایک غیرمعمولی تعداد ہے جو اس بات کا مظہر ہے کہ مسجد اقصیٰ کے حوالے سے اب کشیدگی ختم ہوچکی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کے حوالے سے اردن کا پیغام پوری دنیا بالخصوص اسرائیل تک پہنچ گیا ہے۔ ہم کسی بھی صورت میں مسلمانوں کے اس تاریخی مقدس مقام کے اسلامی تشخص کو نقصان نہیں پہنچنے دینا چاہتے ہیں۔ یہ بات اسرائیل کو بھی بتا دی گئی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین