مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی پارلیمنٹ میں گذشتہ فلسطین کی مساجد میں لاؤڈ اسپیکر پر آذان دینے پر پابندی سے متعلق قانون پر رائے شماری کا فیصلہ دوسری بار ملتوی کردیا گیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی کابینہ کی طرف سے لاؤڈ اسپیکروں پر آذان دینے پر پابندی کا قانون منظور کیے جانے کے بعد اسے کل منگل کو پارلیمنٹ میں دوسری بار رائے شماری کے لیے پیش کیا گیا تھا۔ صہیونی حکام نے کل منگل کواس قانون پر رائے شماری کرنا تھی تاہم Â عرب رکن پارلیمنٹ احمد الطیبی کی طرف سے اذان پرپابندی کا قانون سپریم کورٹ میں اٹھانے کی دھمکی کے بعد اس پر دوسری بار رائے شماری ملتوی کی گئی ہے۔گذشتہ ہفتے وزیر داخلہ اور ’’یھودت ھتورات‘‘ نامی یہودی سیاسی جماعت کے رہنما یعکوف لیٹسمن نے متنازع قانون پر بحث مؤخر کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس پر ایوان نے قانون پر رائے شماری مؤخر کردی تھی۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق کابینہ کی منظوری کے بعد مسودہ قانون پارلیمنٹ میں پیش کردیا تھا۔ اس مسودے میں سفارش کی گئی ہے کہ پارلیمنٹ مقبوضہ بیت المقدس اور شمالی فلسطینی علاقوں میں قائم تمام مساجد میں آذن لاؤڈ اسپکر میں دینے پر پابندی عائد کی جائے۔
وزیرداخلہ نے موقف اختیار کیا ہے کہ اگر فلسطین کی مساجد میں لاؤڈ اسپیکروں پر آذان دینے پر پابندی عائد کی جاتی ہے تو اس کے نتیجے میں یہودیوں کے مذہبی شعائر بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔ ہفتے کے روز ہونے والے یہودی مذہبی اعلانات’’وسل‘‘ بھی اس قانون کی زد میں آسکتے ہیں۔
آذان پرپابندی سے متعلق قانون پر رائے شماری کرانے کی مخالفت کرنے والوں میں ’’شاس‘‘ کے سربراہ اریہ ادرعی، وزیر مالیات موشے کحلون اور وزیر صحت سمیت کئی دوسرے سرکردہ ارکان بھی شامل ہیں۔
گذشتہ روز پارلیمنٹ میں اسرائیلی اپوزیشن اور حکومت کے وفود نے الگ الگ مواقع پر آذان پر پابندی سے متعلق متنازع مسودہ قانون پر صلاح مشورہ کیا ہے۔ یہ مسودہ قانون ’جیوش ہوم‘ کے رکن پارلیمان موتی یوگیو کی جانب سے پیش کیا گیا ہے اور وزیراعظم نیتن یاھو اور ان کی جماعت ’’لیکوڈ‘‘ کے بیشتر ارکان اس نام نہاد مسودہ قانون کے حامی ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ آذان پرپابندی عائد کیے جانے کی صورت میں 400 مساجد میں آذان پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔