مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق یورپی یونین کے ارکان کی جانب سے یونین کی سیکیورٹی اور خارجی پالیسی کی ہائی کمشنر "فریڈیزکار موگرینی” کو ایک مکتوب ارسال کیا گیا ہے جس میں ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صہیونی ریاست کے ساتھ باہمی شراکت کا معاہدہ ختم کرتے ہوئے اسرائل کو کٹہرے میں لانے کے لیے اقدامات کریں۔
یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کو ارسال کیے گئے مکتوب میں یونین کے 63 ارکان کے دستخط ثبت ہیں۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے گذشتہ بر فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر وحشیانہ بم باری کرکے ہزاروں معصوم شہریوں کو شہید کردیا تھا۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں بھی اسرائیل کے جنگی جرائم کی توثیق کرچکی ہیں جس میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹس بھی شامل ہیں جن میں اسرائیل کو جنگی جرائم کا مرتکب ٹھہرایا گیا ہے۔
مکتوب میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ یونین کے باہمی شراکت کے معاہدے کی شق دوم میں واضح الفاظ میں کہا گیا ہے کہ یہ معاہدہ انسانی حقوق، بنیادی جمہوری اصولوں اور عالمی قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی صورت میں قابل عمل ہوگا۔ چونکہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف عالمی قوانین پامال کرتے ہوئے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہوچکا ہے اس لیے اس کے ساتھ باہمی شرکت کے معاہدے کو جاری رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
مکتوب میں یورپی یونین کو یاد دلانے کی کوشش کی گئی ہے کہ یوکرائن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی پاداش میں یورپی یونین نے روس پر پابندیاں عاید کیں۔ اگر روس پر پابندیاں عاید ہوسکتی ہیں تو اسرائیل پر اس سے بھی پہلے ہو جانی چاہئیں۔
خیال رہے کہ یورپی یونین اور اسرائیل کے درمیان باہمی شراکت کا معاہدہ سنہ 2000ء میں طے پایا تھا۔ جس کے تحت یورپ اور اسرائیل کے درمیان مختلف شعبوں تعاون اور آزادانہ تجارت کی منظوری دی گئی تھی۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین