(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل میں یہودی مذہبی، سماجی اور جغرافیائی تشخص مسلط کرنے میں سرگرم تنظیموں نے مشرقی بیت المقدس میں دیوار فاصل کے ذریعے شہر کے 28 دیہات کو کاٹ کرالگ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بیت المقدس میں یہودیت کے دفاع کے لیے کام کرنے والی صہیونی تحریک نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مشرقی بیت المقدس میں دیوار فاصل کے ذریعے فلسطینیوں کو اٹھائیس دیہات کو الگ تھلگ کرے تاکہ شہر میں یہودی مذہبی تشخص کو قائم رکھا جاسکے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی کنیسٹ کے ایک رکن اور سابق وزیر حاییم رامون کئی دوسرے سابق فوجی اور سیاسی رہنماؤں سے مل کرایک نئی تحریک کی بنیاد ڈالنا چاہتے ہیں جس کا مقصد بیت المقدس میں یہودیوں کے مذہبی تشخص کا دفاع کرنا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہودی سیاست دانوں اور سابق فوجی افسران پر مشتمل یہ نئی تحریک مشرقی بیت المقدس کی 28 فلسطینی بستیوں کو دیوار فاصل کے ذریعے القدس سے الگ تھلگ کرنےکا مطالبہ کررہی ہے۔ ان فلسطینی قصبوں میں جبل المکبر، شعفاط کیمپ اور صور باھر جیسے اہم مقامات شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نئی صہیونی تحریک کے پس پردہ اسرائیل کی وہ لابی بھی سرگرم عمل ہے جو بیت المقدس میں فلسطینیوں کو اقلیت میں بدلنے اور یہودیوں کو اکثریت کا درجہ دلانے کے لیے کوشاں ہے۔ یہ تحریک ایک ایسے وقت میں سر اٹھا رہی ہے جب صہیونی حکومتیں ماضی میں متعدد مرتبہ یہ اعلان کرچکی ہیں کہ بیت المقدس میں یہودیوں کی آبادی 80 فی صد اور فلسطینیوں کی کم کرکے 20 فی صد تک پہنچائی جائے گی۔