رپورٹ کے مطابق جمعرات کواسرائیلی عدالت نے ابو خضیرقتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے واقعے میں ملوث 17 سالہ یہودی کو عمر قید جب کہ اس کے دوسرے ساتھی کو 21 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
اسرائیلی عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزا میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی لڑکے کے قاتلوں کو کم عمر ہونے کے باوجود سخت سز دی گئی ہے۔ مرکزی ملزم جس کی عمر 17 سال ہے کو عمر قید اور 30 ہزار شیکل جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔
دوسری جانب شہید فلسطینی بچے محمد حسین ابو خضیر کے اہل خانہ کے وکیل منہد جبارہ کا کہنا ہے کہ دونوں ملزمان کو دی گئی سزاؤں میں شہید کے اہل خانہ کو 60 ہزار شیکل بہ طور ہرجانہ ادا کرنے کی سزا بھی شامل ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی بچے ابو خضیرکو جولائی 2014 ء کو نماز فجر کے وقت مسجد جاتے ہوئے یہودی دہشت گردوں نے اغواء کیا اورویران مقام پر لے جا کر اس پر پٹرول چھڑک کر اسے زندہ جلا ڈالا تھا۔ ابو خضیر کے قتل میں ملوث چار یہودیوں کو حراست میں لیا گیا۔ ان میں سے ایک کو پہلے ہی بری کردیا گیا تھا، ایک مرکزی ملزم کو نفسیاتی مریض قرار دے کر اسے بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ عدالت نے ابھی تک اسے کسی قسم کی سزا نہیں دی ہے جب کہ دو کم عمر یہودیوں کو گذشتہ روز سزائیں سنائی گئی ہیں۔
تیس سالہ مرکزی ملزم کے بارے میں ایک رپورٹ کا انتظار ہے جس میں یہ بتایا جائے گا کہ آیا وہ نفسیاتی مریض ہے یا نہیں۔ تب تک عدلت نے اس کا کیس موخرکردیا ہے۔
شہید ابو خضیر کے اہل خانہ نے مرکزی ملزم کو نفسیاتی مریض قرار دینے دوسرے دو قاتلوں کو معمولی سزائیں دینے پر کڑی تنقید کی ہے۔ شہید کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ دو ملزموں کو قید کی سزائیں دے اور دیگر کو معاف کرکے انصاف کا قتل کیا گیا۔