فلسطینی سیاسی جماعت ‘فتح’ نے اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے وفد کو اپنے 48 یوم تاسیس کی غزہ میں منعقدہ تقریب میں افراتفری کے خوف سے شرکت سے روک دیا جبکہ حماس کی غزہ میں حکومت نے اپنی سیاسی حریف جماعت کو اپنے زیر نگین علاقے میں آزاد اور پرامن ماحول میں عظیم الشان کانفرنس کے انتظامات میں ہرممکن مدد فراہم کی۔حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابو زہری نے ایک بیان میں کہا کہ ‘فتح’ نے حماس کے وفد سے درخواست کی تھی کہ وہ غزہ کے پروگرام میں شرکت سے گریز کریں کیونکہ فتح کے غزہ کانفرنس منتظمیں کو منحرف رہنما محمد دحلان کی پروگرام میں ہڑبونگ کے باعث صورتحال پر قابو رکھنے میں مشکلات پیش آ رہی تھیں۔
اسی وجہ سے فتح کانفرنس سے فلسطینی رہنما نبیل شعت اور اسرائیل سے قیدیوں کے تبادلہ ڈیل میں رہائی پانے والے روحی مشتھی بھی خطاب نہ کر سکے۔ ادھر بعض ذرائع کا کہنا ہے چند فنی وجوہات کی بنا پر کانفرنس کو ایجنڈا پورا ہونے سے پہلے ہی ختم کر دیا گیا۔ صدر محمود عباس کی تقریر کے بعد فتح کے منحرف رہنما محمد دحلان اور ابو مازن کے حامیوں کے درمیان نعرہ بازی شروع ہو گئی جس کی وجہ سے فتح کے منتظمیں نے کانفرنس کی کارروائی اچانک ختم کر دی۔
درایں اثنا فلسطینی وزارت صحت نے فتح یوم تاسیس کانفرنس سے 25 افراد زخمی افراد کے میڈیکل کمپلیکس لائے جانے کی تصدیق کی جو تقریب میں بہت زیادہ رش کی وجہ سے زخمی یا بے ہوش ہو گئے تھے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین