حماس کے غزہ میں رہنما ڈاکٹر صلاح البردویل نے قدس پریس کو بتایا ہے کہ 90 فیصد فلسطینی عوام نے محمود عباس کو یہ ذمہ داری نہیں سونپی تھی کہ وہ ان کا نام لے کر اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک آزادی فلسطین کے تمام گروہوں، اسلامی جہاد اور حماس کے ساتھ ساتھ عباس کی اپنی جماعت فتح کا ایک بڑا حصہ ان مذاکرات کی حمایت نہیں کرتا ہے۔ اسی لئے محمود عباس واشنگٹن میں صرف اپنی اور اپنے ساتھ موجود وفد کی نمائندگی کررہے ہیں نہ کہ پوری فلسطینی قوم کی۔
برداویل کے مطابق ایسا کوئی بھی معاہدہ جو کہ کسی بھی فلسطینی حق کو نقصان پہنچاتا ہو اسے کبھی قبول نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی وہ کامیاب ہوگا۔
حماس رہنما نے اپنی تنظیم اور عباس کے درمیان واشنگٹن کے دورے سے پہلے یا بعد میں کسی بھی رابطے کی تردید کر دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عرب ممالک اپنے اندرونی مسائل میں اس قدر الجھ گئے ہیں کہ اب اسرائیلیوں اور امریکیوں کے لئے سنہری موقع ہے کہ وہ فلسطینی عوام پر جو چاہے مرضی پالیسی مسلط کردیں۔
برداویل نے کہا کہ فلسطینی مزاحمت فلسطینی حقوق کو صلب کرنے والے کسی بھی معاہدے کو قبول نہیں کرے گی۔