مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے ان خیالات کا اظہار غزہ کی پٹی میں سیاسی جماعتوں کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔ انہوں نےکہا کہ فلسطینی اتھارٹی نے فلسطین عوام کے بنیادی حقوق کی سودے بازی کرتے ہوئے قوم کو اعتماد میں لیے بغیر سلامتی کونسل میں ایک ایسی قرارداد پیش کی جس کا فلسطینی قوم کے بنیادی مطالبات سے کوئی لینا دینا نہیں۔
ستم یہ ہے کہ اب اس قرار داد میں بھی قوم کو بتائے بغیر مزید پسپائی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے آزاد ریاست کے لیے پیش کی گئی نام نہاد قرارداد کو رام اللہ اتھارٹی کے ماتھے پر بدنما داغ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد میں فلسطینی قوم کے دیرینہ مطالبات اور بنیادی حقوق کی نفی کی گئی ہے۔ اب ہم سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ہم بھی اس جعلی قرارداد کی حمایت کریں۔
ابو مرزوق کا کہنا تھا کہ اگر فلسطینی اتارٹی اور مخلوط حکومت نے محصورین غزہ کی ضروریات پوری نہ کیں تو حماس اس پرخاموش نہیں رہے گی بلکہ غزہ کا کنٹرول خود اپنے ہاتھ میں لے لے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم عاجز یا مجبور نہیں ہیں۔ قومی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ غزہ کے عوام کو ہرممکن ریلیف فراہم کرے اگر نہیں کرسکتی تو حماس خود معاملات اپنے ہاتھ میں لے لے گی۔
حماس رہ نما کا کہنا تھا فلسطینی اتھارٹی غزہ کی پٹی کو اپنے لیے ایک بوجھ سمجھ رہی ہے۔ قومی مفاہمت اور مصالحت کے معاہدے میں غزہ کی تمام ضروریات پوری کرنے کی ذمہ داری فلسطینی حکومت پرعاید کی گئی ہے۔ حماس بھی معاہدے کی رو سے قومی حکومت کا حصہ ہے مگراس کے باوجود حماس کو اہمیت نہیں دی جا رہی ہے بلکہ الٹا حماس کو دیوار سے لگانے کی سازشیں ہو رہی ہیں۔
ڈاکٹر ابو مرزوق کا کہنا تھا کہ محمود عباس ایک سنگ دل انسان ہیں۔ غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی اکاون روز تک جاری رہنے والی جارحیت کے بعد شہر میں جو تباہی اور بربادی ہوئی اس پر ان کا دل نہیں پسیجا۔ جنگ کے زخمی ابھی تک اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں اور محمود عباس ان کے لیے ادیات تک فراہم کرنے کے روادارنہیں۔ غزہ کے سرکاری ملازمین تنخواہوں کے بغیر کام کررہے ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی ان کی تنخواہوں کی ادائی کو اپنے لیے بوجھ سمجھ رہی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین