مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان حسام بدران نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دوابشہ خاندان کے چار افراد کو زندہ جلا کرشہید کرنے کی سازش کرنا ایک سنگین اور ناقابل معافی جرم ہے۔ فلسطینی عوام اس جارحیت کا جواب دینے کے لیے پوری قوت سے مزاحمت شروع کریں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ دوابشہ خاندان کو گھر میں سوئے ہوئے زندہ جلانے کی سازش میں اسرائیلی حکومت براہ راست ملوث ہے۔ صہیونی حکومت ان انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کی پشت پناہی کررہی ہے جو فلسطینی بچوں کو زندہ جلانے جیسے وحشیانہ جرائم میں کھلے عام ملوث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مغربی کنارے کے عوام دشمن کےخلاف اپنی مزاحمت میں یہ ثابت کریں کہ ہم زندہ ہیں اور اٹھارہ ماہ کے علی سعد دوابشہ، اس کی ماں ریھام دوابشہ اور والد سعد دوابشہ کو زندہ جلائے جانے کا انتقام لینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
حماس کے ترجمان نے زندہ جلائی گئی خاتون ریھام دوابشہ کی ایک ماہ سے زیادہ عرصے تک موت وحیات کی کشمکش میں رہنے کے بعد شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ شہداء کا خون رائیگا نہیں جائے گا۔ غرب اردن کے عوام گھروں سے نکلیں اور صہیونی دشمن کو اس سنگین واردات کا سبق سکھا دیں۔
خیال رہے کہ اکتیس جولائی کو یہودی دہشت گردوں نے غرب اردن کے نابلس شہر میں دوما کے مقام پر علی سعد دوابشہ نامی فلسطینی کے مکان کو اس وقت آگ لگا دی تھی جب وہ اپنی بیوی اور دو بچوں ڈیڑھ سالہ علی اور چار سالہ احمد کے ہمراہ سوئے ہوئے تھے۔ آگ لگنے سے شیرخوار علی سعد موقع پر شہید ہوگیا جب کہ اس کےوالدین اور بھائی شدید زخمی ہوگئے تھے۔ زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ایک ہفتے کے بعد شہید بچے کے والد اور ایک ماہ سات دن بعد والدہ بھی انتقال کرگئیں۔ چار سالہ احمد تاحال اسپتال میں ہے اور اس کی حالت بھی تسلی بخش نہیں ہے۔