مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جماعت کی قیادت اور ہزاروں کارکنان نے غرب اردن کے جنوبی شہرالخلیل میں حماس کے یوم تاسیس کے حوالے سے ایک عظیم الشان اجتماع کی تیاریاں کرر کھی تھیں لیکن عین وقت پر فلسطینی اتھارٹی کی پولیس نے حماس کی قیادت کو تاسیسی تقریبات اور جلسے جلوسوں سےروک دیا۔
بیان میں تاسیسی جلوسوں پرپابندی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ فیصلہ اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کےدرمیان گٹھ جوڑ کے تحت کیا گیا۔ حماس اسے نہ صرف جمہوری اقدار کی نفی بلکہ ایک سنگین جرم قرار دیتی ہے۔ حماس کی قیادت اور کارکنان کو جماعت کے تاسیسی پروگرامات منعقد کرنے سے روکنا صرف اسرائیل کی خدمت ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ الخلیل میں حماس کے یوم تاسیس کے جلوسوں اور ریلیوں پرپابندی کے بعد عوام میں فلسطینی اتھارٹی کے خلاف شدید غم وغصہ پایا جا رہا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی عوامی برہمی کی ذمہ دار ہے۔ یہ فیصلہ تنہا فلسطینی اتھارٹی کا نہیں بلکہ یہ اسرائیل کے ساتھ گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے۔ حماس اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے صہیونی ریاست سے ہرقسم کا سیکیورٹی اور فوجی تعاون ختم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔
خیال رہے کہ حماس کی جانب سے الخلیل شہر میں ’’وصایا الرسول‘‘ اسکول کے گرائونڈ میں جماعت کےیوم تاسیس کا جلسہ کرنے کے انتظامات کیے تھے لیکن فلسطینی اتھارٹی کی پولیس نے جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کرکے حماس کارکنان اور قیادت کو زدو کوب کیا گیا۔ کئی مقامات پر فلسطینی پولیس اور حماس کے کارکنوں کے درمیان تصادم کی بھی اطلاعات ہیں۔ حماس کی ریلیوں کو منتشر کرنے کے لیے عباس ملیشیا کے خفیہ اہلکاروں نے ان پرطاقت کا وحشیانہ استعمال کیا۔ تاسیسی ریلیوں پر آنسوگیس کی شیلنگ کی گئی جس کے نتیجےمیں دسیوں افراد دم گھٹنے سے متاثر ہوئے ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین