اسلامی تحریک مزاحمت[حماس] کے قاہرہ میں موجود رہ نما ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی عوام امریکا اور اسرائیل کی شرائط کے تحت کسی بھی نام نہاد امن سمجھوتے کو قبول نہیں کریںگے۔
انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس پر زور دیا کہ وہ امریکی وزیرخارجہ جان کیری کے پیش کردہ صہیونیت نواز امن فارمولے کو یکسر مسترد کردیں، کیونکہ جان کیری فلسطینیوں کے حقوق نہیں بلکہ صہیونی ریاست کےغلبے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائیٹ” فیس بک” کے اپنے خصوصی صفحے پر جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ امریکا اپنی حقیر امداد کو فلسطینیوں پر دباؤ ڈالنے اور انہیں اسرائیل اور واشنگٹن کی مرضی کا امن فارمولہ قبول کرنے پر مجبور کرتے ہوئے بلیک میل کررہا ہے۔ امریکا کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ اگر امن مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو فلسطینی اتھارٹی کو امریکا کی جانب سے ملنے والی امداد کم ہوسکتی ہے نیز امن کا موقع ہاتھ سے نکل جانے کے بعد فلسطین اسرائیل کشیدگی ایک نئے بحران کو جنم دے گی اور فلسطینی اتھارٹی اس کی متحمل نہیں ہوسکے گی۔
حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ امریکی وزیرخارجہ جان کیری کا امن فارمولہ کئی قسم کے ابہام اور شکوک وشبہات میں گھرا ہوا ہے۔ خاص طورپر بیت المقدس کے حوالے سے نام نہاد امن فارمولے کے بارے میں جو تجاویز دی گئی ہیں وہ غیرواضح ہیں۔ مثال کے طورپر کہا گیا ہے کہ بیت المقدس کو فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان دونوں قوموں کے لیے کھلا علاقہ قرار دیا جائے۔ اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی مختلف اصطلاحات استعمال کر کے وہی کچھ کرنا چاہتے ہیں جو امریکی فارمولے میں شامل ہے۔ مثلا اسرائیل کا کہنا ہے کہ بیت المقدس کو تقسیم نہ کیا جائے بلکہ اسے متحد رکھا جائے جبکہ فلسطینی اتھارٹی کا بھی کہنا ہے کہ وہ بیت المقدس کے اندر اور باہر باڑیں اور دیواریں نہیں چاہتی۔
ابو مرزوق نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حل کا امریکی و صہیونی من پسند نقشہ راہ میں فلسطینی پناہ گزینوں کی واپسی کو سرد خانے میں ڈالنے کی سازش کی گئی ہے۔ اس منصوبے میں کہا گیا ہے کہ سنہ 1947ء سے قبل پیدا ہونے والے فلسطینی محدود تعداد میں مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں آکر آباد ہوسکتے ہیں۔ اگر فلسطینی پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے یہ ڈرامہ کیا جا رہا ہے تو فلسطینی عوام یہ پوچھتے ہیں کہ آیا کس نے رام اللہ اتھارٹی، اسرائیل اور امریکیوں کو فلسطینیوں کے حق واپسی کی نفی کا حق دیا ہے۔ فلسطینی عوام اپنے اس دیرینہ حق کےخلاف سمجھوتہ کرنے والوں کو گریبان سے پکڑیں گے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین