اسرائیل کے ایک انتہا پسند یہودی مذہبی پیشوا اور جامعہ حیفا میں یہودی پیش امام "الیاھو زینی” نے غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور فلسطینی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے درمیان لڑائی کو مذہبی جنگ قرار دیا ہے۔
ایک ٹی وی انٹرویو میں مسٹر الیاھو زینی کا کہنا تھا کہ حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیلی فوج نے کمزور ایمانی کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ جنگ توراتی جنگ ہے جو اسرائیلیوں اور یہودیوں کے دفاع میں لڑی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح ملک نہیں ہے بلکہ یہودی ایک فاشسٹ اسرائیلی ریاست کے لیے لڑ رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں یہودی ربی نے کہا کہ فلسطین۔ اسرائیل کے درمیان جاری حالیہ جنگ ایک پیچیدہ مذہبی لڑائی ہے۔ ہم اپنے ملک کے دفاع کے لیے لڑ رہے ہیں اور فلسطینی ہمیں اپنے وطن سے نکالنے کے لیے۔ فلسطینیوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ان کا اس سرزمین پر کوئی حق نہیں ہے۔ یہودی ربی کا مزید کہنا تھا کہ فلسطین کی سرزمین پر مسلمان اور یہودیوں دونوں مذہبی بنیادوں پر دعویٰ کرتے ہیں۔ دونوں اس سرزمین پر اپنی اپنی بقاء اور تشخص کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین