حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مصری حکام نے جمعہ خمیس محمد بریکہ نامی جس شخص کے بارے میں کہا ہے کہ اس کا تعلق حماس سے ہے اور اسے ایک سیکیورٹی ادارے پرحملوں کی منصوبہ کرتے حراست میں لیا گیا ہے، سب بے بنیاد الزامات ہیں۔ غزہ کی پٹی میں سرکاری سطح پر اس نام کا کوئی شخص موجود نہیں ہے۔ حماس اس شخص کو جانتی ہے اور نہ ہی ایسی نام والے کسی دہشت گرد سے کوئی تعلق رکھتی ہے۔
بیان میں مصری حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ حماس پر بلا جواز الزام تراشی کا سلسلہ بند کرے۔ اگر قاہرہ حکومت کے پاس حماس کے کسی مقرب کے بارے میں ناپسندیدہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے ٹھوث ثبوت موجود ہیں تو وہ حماس کو دیے جائیں۔ جماعت خود اس کےخلاف کارروائی کرے گی۔ جھوٹ پرمبنی الزام ترای سے باہمی تعلقات خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔
حماس اور فلسطینی عوام کی جنگ صرف صہیونی ریاست کے جبرو تشدد کےخلاف ہے۔ اسرائیل ہم سب کا مشترکہ دشمن ہے۔ حماس کسی عرب اور اسلامی ملک کے ساتھ کوئی مخاصمت نہیں رکھتی ہے۔ حماس یہ جانتی ہے کہ مصر کو کمزور کرنے سے ہمارا مشترکہ دشمن اسرائیل مضبوط ہوگا۔ اس لیے قاہرہ کوبھی حماس پر سوچ سمجھ کر اور پوری تحقیقات کے بعد کوئی الزام لگانے کے بارے میں سوچنا چاہیے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں مصری حکام کی جانب کہا گیا تھا کہ حماس مصر میں دھماکوں کی سازشوں میںملوث ہے۔ دعوے کے مطابق حماس سے وابستہ کچھ افراد کو دھماکہ خیز مواد رکھنے اور اہم سیکیورٹی تنصیبات پرحملوں کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔