مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق لبنان کے شہر صیدا میں حماس کے یوم تاسیس کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جماعت کے سیاسی شعبے کے رکن اور لبنان میں حماس کے مندوب محمد برکہ نے کہا کہ حماس کا 27 واں یوم تاسیس آزادی فلسطین کے لیے جہاد اور مزاحمت کے مراحلے میں سے ایک نئے مرحلے کا آغاز ثابت ہو گا۔
علی البرکہ کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام وطن کی آزادی اور مقدسات کے دفاع کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ حماس کا ستائیسواں یوم تاسیس وطن عزیز کی پنجہ یہود سے آزادی اور مقدسات کی آزادی کے لیے قربانیوں کا نیا نقطہ آغٖاز ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ حماس فلسطینی قوم کے بنیادی اصولوں اور دیرینہ مطالبات پر قائم ہے۔ پوری قوم حماس کے اس عزم صمیم کے ساتھ ہے کہ مسئلہ فلسطین، مقدس مقامات اور بنیادی حقوق پر کوئی سودے بازی کی جائے گی اور نہ ہی قبول کی جائے گی۔ فلسطینی قوم کی آزادی کے لیے جاری مسلح جدو جہد کو دبانے کی صہیونی سازشیں کامیاب نہیں ہونے دی جائیں گی اور صہیونی دشمن کے ابلاغی ہتھکنڈوں کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
حماس رہنما نے فلسطینی شہداء کی روحوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے حماس کے شہید رہنمائوں کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے وطن عزیز کی آزادی کے لیے اسرائیلی جیلوں میں قید وبند کی صعوبتیں جھیلنے والوں اور میدان کارزار میں سفاک دشمن کے خلاف نبرد آزما مجاھدین کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ حماس ارض فلسطین پر قائم قابض صہیونی ریاست کو ہر اعتبار سے غیرقانونی اور غیراصولی سمجھتی ہے۔ فلسطینی قوم اور حماس ارض وطن کے چپے چپے کی آزادی کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔
علی برکہ کا کہنا تھا کہ صہیونی جنگی جرائم کا سلسلہ ہر آنے والے دن میں پہلے کی نسبت زیادہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ ہماری زمین ہتھیا کر اس پر غیرملکیوں کو بسایا جا رہا ہے۔ اہالیان وطن کو ملک بدر کرنے کا ظالمانہ عمل بدستور جاری ہے۔ فلسطین کی تاریخی اسلامی شناخت مٹائی جا رہی ہے۔ اندرون ملک فلسطینیوں کو تقسیم کرنے اور یہودیوں کو تحفظ دلانے کے لیے جگہ جگہ نسلی دیوار تعمیر کی جا رہی ہے۔ لیکن دوسری جانب اب فلسطینی قوم بھی اپنے دفاع کے لیے ہرممکن وسائل سے کام لے رہی ہے۔
مجاھدین کے مقامی سطح پر تیار کردہ دیسی راکٹ دشمن کے قلب کو پار کررہے ہیں۔ راکٹوں سے تل الربیع اور حیفا جیسے شہروں کو بھی بھرپور طریقے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
مذاکرات کا ڈھونگ مسترد
حماس رہنما علی برکہ نے امریکا کی نگرانی میں فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان نام نہاد امن مذاکرات کا ڈھونگ مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل گٹھ جوڑ سے ہونے والے مذاکرات فلسطینیوں کے لیے کسی طور پر بھی مفید نہیں ہیں۔ ان مذاکرات کے نتیجے میں فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون پر کاربند ہو کر اپنے ہی شہریوں کے خلاف دشمن کا آلہ کار بن جاتی ہے۔
انہوں نے اسرائیل سے امن مذاکرات کا ڈھونگ مسترد کرتے ہوئے فلسطینی اتھارٹی پر زور دیا کہ وہ دشمن سے ہاتھ ملانے کے بجائے قومی مفاہمت کے تحت فلسطینی قومی نمائندہ تنظیموں کی صف بندی کرے۔ دشمن کے ناجائز قبضے کےخلاف فلسطینی قوم کی مسلح جدوجہد کی حمایت اور مدد کرے۔
محاصرے کے خاتمے اور مفاہمت پر زور
لبنان میں حماس کے یوم تاسیس کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے حماس کے مندوب علی برکہ سمیت دیگرفلسطینی اورعرب شخصیات نے جہاں غزہ کی پٹی پرمسلط اسرائیل کے محاصرے کے فوری خاتمے کی ضرورت پر زور دیا وہیں انہوں نے فلسطینی سیاسی جماعتوں کے درمیان ازسرنو صف بندی کی ضرورت بھی زور دیا۔
حماس کے مندوب نے کہا کہ قومی مفاہمت کے سلسلے میں فلسطینی دھڑوں کے مابین کئی معاہدے ہو چکے ہیں۔ ان تمام قومی مفاہمتی معاہدوں میں صہیونی ریاست کے جرائم کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کرجدو جہد کا عزم کیا گیا ہے۔ معاہدوں میں سب نے وطن عزیز کی آزادی، پناہ گزینوں کی واپس اور مقدس مقامات کے دفاع اور تحفظ کے لیے ہرطرح کی قربانی پر اتفاق کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی حماس کی اولین ترجیحات میں شامل رہے گی۔ حماس نے جس طرح سنہ 2011ء میں دشمن کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ کیا اور دشمن کے ایک قیدی کے بدلے میں اپنے ایک ہزار پچاس قیدی چھڑا لیے تھے۔ حماس اسی طرح دشمن کی جیلوں میں قید اپنے فرزندان وطن کی رہائی کی مساعی جاری رکھے گی۔
انہوں نے غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے فوری خاتمے کے لیے اقوام متحدہ، عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم سمیت دنیا بھرکے تمام عالمی سے موثر کردار ادا کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ لبنان فلسطینی پناہ گزینوں کا ایک بھاری بوجھ برداشت کر رہا ہے۔ حماس لبنانی اور فلسطینی قوموں کے درمیان اخوت و بھائی چارے کا رشتہ مزید مضبوط و مستحکم کرنے کی کوششیں جاری رکھے گی۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین