نیوز ویب پورٹل ’’مڈل ایسٹ مانیٹر‘‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں خالد مشعل نے کہا کہ یورپی یونین کی جانب سے حماس کو ماضی میں دہشت گرد گروپ قرار دینے کا فیصلہ حقائق کے منافی فیصلہ، بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی اور قابض دشمن ریاست کے خلاف آزادی کی آئینی جدو جہد کے بنیادی حق کی بھی حق تلفی تھی۔
ایک سوال کے جواب میں خالد مشعل کا کہنا تھا کہ پوری برادری کی جانب سے اسرائیل کے دبائو میں آئے بغیر آزادانہ، غیر جانب دارانہ اور انسانی حقوق کی حمایت میں فیصلوں کی توقع کی جانی چاہیے تھی مگر ایسا نہیں ہوا اور یورپ بھی اسرائیل کے دبائو اور بلیک میلنگ میں آ گیا۔
انہوں نے تمام یورپی ممالک پر زور دیا کہ وہ عدالت کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے اس کی روح کے مطابق عمل درآمد کریں اور حماس کو دہشت گرد گروپوں کی فہرست سے نکالنے کے لیے جرات مندانہ سیاسی فیصلے کر کے اپنی غیر جانب داری، آئین اور قانون کی عمل داری اور انسانی حقوق کی حمایت کا بھرم بحال کریں۔
خالد مشعل نے کہا کہ یورپی یونین کی عدالت کا فیصلہ نہ صرف یورپی ممالک کے لیے ایک واضح پیغام ہے بلکہ یہ امریکا سمیت دنیا بھر کے ان ممالک کی الجھنیں بھی دور کرنے کے لیے کافی ہے جو حماس کو شک و شبے کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ یورپی ممالک اور امریکا بھی حماس کے بارے میں اپنی غلط روش کا اعتراف کرتے ہوئے اس کی اصلاح کی طرف آئیں گے۔
خالد مشعل نے یورپی برادری کو یاد دلایا کہ حماس اپنے قیام کے بعد سے اب تک ستائیس سال کا سفر طے کر چکی ہے۔ ان تین عشروں میں حماس کی مزاحمتی جدو جہد کا محور و مرکز آزادی فلسطین رہا ہے۔ حماس نے بیرون ملک کسی دوسرے ملک کے خلاف بندوق نہیں اٹھائی۔
جہاں تک اسرائیل کے خلاف فلسطینی قوم کی مسلح مزاحمت کا تعلق ہے تو یہ حق عالمی ادارے بھی فلسطینیوں کو دیتے ہیں۔ اس اعتبار سے یورپ کی جانب سے حماس کو دہشت گرد قرار دینا ناقابل فہم ہی نہیں بلکہ ایک احمقانہ فیصلہ تھا، جس کے نتیجے میں خود یورپ کے انسانی حقوق کی حمایت کی ساکھ متاثر ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کے کسی بھی قوم کو عالمی قوانین اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے ادارے یہ حق دیتے ہیں کہ وہ کسی غیرملکی حملہ آور اور قابض ریاست سے آزادی کے لیے جدو جہد کریں۔
حماس رہنما نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کی کوئی جامع تعریف آج تک نہیں کی جا سکی لیکن یہ واضح ہے کسی مٖظلوم قوم پر کسی ظالم ریاست کے وحشیانہ مظالم کو جنگی جرائم اور دہشت گردی قرار دینا حق بہ جانب ہے اور ایسی قابض ریاست کے خلاف لڑنے والوں کو کس طرح دہشت گرد قرار دیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری اور عالمی طاقتیں چیزوں کو ان کے اصل نام کے ساتھ پکاریں۔ مظلوم و محکوم اقوام کو آزادی کے لیے جدو جہد کا حق دیں اور اس کی حمایت کریں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین