اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے قابض فوج کو جنگ بندی معاہدہ توڑنے اور رفح میں نسل کشی پر مبنی کارروائیوں میں تیزی پر تنقید کا نشانہ بنایا اور عہد کیا کہ حماس صرف انہی معاہدوں پر متفق ہو گی جن کی اسرائیل پابندی کرے گا۔
حماس کے ایک ذمہ دار ذرائع نے جمعہ کے روز بتایا کہ قابض اسرائیل نے 72 گھنٹے کے جنگ بندی معاہدے کو توڑ کر غزہ کے شہریوں کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ تیز کردیا ہے۔ حماس نے الزام لگایا کہ اسرائیل نے متعدد بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے اور غزہ میں لوگوں کے گھروں پر چھاپے مار کر ان کی چھتوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
حماس کی مسلح ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے ایک بیان میں کہا "اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں ہماری نئی نسل جانیں گنوا رہی ہے۔ رفح پر رات دو بجے بمباری اور چھاپوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل نے پہلے ہی سے اس معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کی پلاننگ کی ہوئی تھی۔”
"اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے اب کوئی شک نہیں رہ گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کو توڑنے کا مقصد ہماری زمین اور معصوم لوگوں کے نشانہ بنانا ہے۔”
بیان میں مزید بتایا گیا "ہمارے جنگجو صبح سات بجے سے اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ جھڑپیں کر رہے ہیں جس کی وجہ سے اسرائیل کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین”