افریقا کے اہم عرب ملک الجزائر کی سب سے بڑی اسلام پسند جماعت "تحریک النہضہ” نے مصری حکومت اور عدالت کی جانب سے فلسطینی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] پر پابندیوں کے نفاذ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اقدام کو اسرائیل نوازی قرار دیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق الجیرین تحریک النہضہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس کو مصری عدالت کی طرف سے دہشت گرد قرار دینا حقیقی دہشت گردوں کو امن کا سرٹیفکیٹ دینے کے مترادف ہے۔ مصر میں حماس کی سرگرمیوں پر پابندی بلاجواز اور اسرائیل کی مفت خدمت بجا لانے کے مترادف ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مصری حکومت کے فیصلے سے ظاہر ہو گیا ہے کہ قاہرہ مظلوم فلسطینی عوام کے بجائے ایک غاصب ریاست کے ساتھ تعلقات کے قیام کی طرف دار ہے اوراسے فلسطینیوں سے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ مصرکی موجودہ فوجی حکومت صرف اسرائیلی مفادات کے لیے کام کر رہی ہے۔ حماس کو دہشت گرد گروپ قرار دینا صرف اسرائیل کے مفاد کا فیصلہ ہو سکتا ہے۔ اس فیصلے کا فلسطینیوں اور مسلمانوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس فلسطینیوں کے حقوق کی ترجمان اور فلسطینی مقدسات کی امین جماعت ہے۔ اسے دہشت گرد قرار دینا فلسطین میں اسرائیل کی توسیع پسندی کو جواز فراہم کرنے اور فلسطینیوں کی تحریک آزادی کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہے۔
الجیرین تحریک النہضہ نے عرب ممالک میں اخوان المسلمون اور حماس کے خلاف بنائی جانے والی فضاء اور پابندیوں کو عالم اسلام کے لیے تباہ کن قراردیا۔ بیان میں فلسطینیوں کے تمام بنیادی حقوق اور ان کی ازادی کی جد و جہد میں ہرممکن تعاون اور مدد کا بھی یقین دلایا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین